اسلامی ممالک کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پرعزم ہونا ہوگا- ڈاکٹر لاریجانی
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے اسلامی ممالک کے بھرپور عزم کی ضرورت ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے پیر کو بغداد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسلامی ممالک کے بین الپارلیمانی اجلاس کے اختتامی بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی کمر توڑنے کے لئے عزم محکم کی ضرورت ہے اور ایران نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب تک عملی طور پر ردعمل ظاہر کیا ہے-
ڈاکٹر لاریجانی نے کہا کہ جب داعش نے عراق کے بعض شہروں پر حملہ کیا تو ایران نے فورا عراق کی مرکزی حکومت اور عراقی کردستان کی مدد کی تاکہ وہ دہشت گردی کے خلاف ڈٹ سکیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے سلسلے میں ایران کی پالیسی پورے علاقے کے لئے واضح ہے-
ڈاکٹر لاریجانی نے بعض عرب ممالک کی جانب سے ایرانو فوبیا پھیلانے کے جواب میں کہا کہ وہم و گمان کی بنیاد پر پالیسی تیار نہیں کی جا سکتی بلکہ اس کے لئے عقل و تدبیر کی ضرورت ہوتی ہے اور ایران کی تاریخ گواہ ہے کہ اس نے کبھی بھی کسی پر حملہ نہیں کیا ہے بلکہ بعض ممالک نے ایران پر حملے میں صدام کی مدد کی تھی-
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا کہ ہم نے بحرین میں فوج نہیں بھیجی اور یمن پر بھی بمباری نہیں کی بلکہ وہ ممالک جو ایرانوفوبیا پھیلا رہے ہیں عملی طور پر دوسرے ممالک میں مداخلت کر رہے ہیں-
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹرلاریجانی نے اس سوال کے جواب میں کہ ایٹمی سمجھوتے کے بعد بھی امریکہ، ایران کی نظر میں بڑا شیطان باقی رہے گا یا نہیں، کہا کہ ہم بعید سمجھتے ہیں کہ امریکہ سے بڑے شیطان کا لقب واپس لیا جائے گا- انھوں نے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے بھی کہا ہے کہ ہم امریکہ کے رویے کو پرکھیں گے اور اس کا ایک ٹیسٹ ایٹمی سمجھوتے میں ہوگا-