Dec ۰۳, ۲۰۲۵ ۱۵:۵۴ Asia/Tehran
  • اسرائيل کے خلاف اب تک کا سب سے بڑا اور خطرناک محاذ کھل گیا، اگلی جنگ  کے سامنے ہر جنگ پھیکی، معروف صحافی عطوان کا دھماکہ

لندن سے شائع ہونے والے اخبار رای الیوم کے چیف ایڈیٹر اور معروف عرب صحافی عبد الباری عطوان نے علاقے کے بدلتے حالات کا جائزہ لیا ہے۔ ان کے مقالے کے کچھ اقتباسات پیش خدمت ہيں۔

سحرنیوز/عالم اسلام: تقریباً ایک سال پہلے،  بشار اسد کی حکومتشا کے زوال کے بعد، عرب، امریکی اور اسرائیلیوں نے  خوب جشن منایا تھا کہ نئے شام کی فتح  ہوئي ہے نئے شام کا سورج طلوع ہوا ہے ہم نے اسی وقت پیشین گوئی کی تھی کہ آنے والا دور ان تمام جشن منانے والوں کے لیے خوفناک اور اس کے نتائج کے لحاظ سے مختلف ہوگا، اور "قدیم  شام"  جس کی  جڑیں آٹھ ہزار سال پر محیط ہیں، اپنی تاریخی عرب اسلامی میراث کی طرف لوٹ آئے گا اور وہاں  سے ایک بے مثال عربی اسلامی قومی مزاحمت کا آغاز ہوگا۔

آج، ایک سال سے بھی کم عرصےمیں، ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ پیشین گوئی تیزی سے اور  بے حد منصوبہ بند  طریقے سے حقیقت میں بدل رہی ہے، اور جنوبی سوریہ میں اسرائیل کی جانب سے  تیزی سے ہونے والی فوجی جارحیت،  شامی شہریوں کا قتل عام، اور نیتن یاہو اور ان کے  وزیر جنگ اسرائیل کاٹز کی جانب سے جبل الشیخ اور القنیطرہ میں ہمیشہ رہنے  پر زور دینے والے بیانات نیز  نئے شام کی مشکوک خاموشی، اور جواب نہ دینے پر اصرار، شام میں وسیع پیمانے پر انتشار  اور اقتصادی ناکامی و فرقہ وارانہ تصادم، وہ عوامل  ہیں جو اس پیشین گوئی کی تصدیق کرتے ہیں۔

نیا پہلو یہ ہے کہ جنوبی  شام کی زمین پر قوم پرست  اسلامی گروپ کا  ظہور ہوا ہے، جو ایک لبنانی-شامی "سنی" مزاحمتی فرنٹ ہے اور لبنان کے جنوب اور مغرب میں اپنے "شیعہ" بھائيوں یعنی حزب اللہ کے ساتھ متحد ہے اور یہ  قومی اتحاد کے عظیم ترین جلووں  میں ہے۔

 

یہ سچ ہے کہ عربوں کی صورت حال فی الحال، خاص طور پر لبنان، شام اور غزہ پٹی میں، بہت تاریک دکھائی دیتی ہے اور اس سے بھی زیادہ تاریکی ان ملکوں کے پڑوسوی عرب حکومتوں پر چھائي ہے لیکن یہ ایک عارضی مرحلہ ہے اور اس غیر معمولی اور شرمناک صورتحال کے زوال کی علامتیں دمشق کے جنوبی دیہی علاقے میں اور  جبل الشیخ کے دامن میں  واقع قصبے "بیت جن" سے ظاہر ہونا شروع ہو گئی ہیں، یہ ایک ایسا واقعاہ ہے جو ہمارے لیے حیران کن نہیں تھا، ہم یعنی  جو عظیم ملک شام کے  سپوت ہ ہیں جو لوگ شام کو جانتے ہيں وہ اس ملک کے سپوتوں کو بھی بخوبی پہچانتے ہیں۔

 

 شام کی نئي حکومت  نے مزاحمتی فلسطینیوں کو دمشق سے نکال دیا، اور ان کے ٹھکانوں  اور  سنٹروں  کو بند کر دیا، حالانکہ وہ "علامتی" تھے، لیکن وہ واپس آ رہے ہیں اور جنوبی شام کے وسیع دروازے سے اور زیادہ مضبوط ہو کر آ رہے ہیں۔ آج اگر ہم شامی اور لبنانی مزاحمت کے درمیان اتحاد کی بات کر رہے ہيں تو یہ کوئی بات نہيں ہے بلکہ یہ عمل شروع ہو چکا ہے ۔

ہم یہ تسلیم کرتے ہيں کہ جنوبی لبنان اور مغرب میں حزب اللہ کے اڈوں اور اس کے کمانڈروں کے قتل کا سلسلہ جاری ہے ، غزہ میں قتل عام بھی نہیں رک رہا ہے ، شام میں بھی اسرائيل جارحیت کر رہا ہے اور یہ سب کچھ بہت ہی ذلت آمیز اور دردناک ہے کیونکہ ان پر اسرائيل کو کوئی جواب دینے والا نہيں ہے لیکن انشاءاللہ  حقیقی ردعمل آنے والا ہے، اور یہ رد عمل  بہت سے لوگوں کے تصور سے بھی زیادہ قریب ہے اور ان لوگوں میں نیتن یاہو سر فہرست ہیں ۔

اسرائیلی اور امریکی حکام کی نادانی اور حماقت کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ وہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے لبنانی حکومت اور فوج پر بھروسہ کر رہے ہیں جو کہ واضح ہے کہ یہ نا ممکن ہے اور وہ حزب اللہ کا بال بھی بیکا نہيں کر سکتے۔

 

اسرائيلی فوج کتنے محاذ پر لڑ سکتی ہے؟ 

 

اسرائیلی فورسز سات محاذوں پر لڑ رہی ہیں، اور اب ایک سب سے بڑے اور سب سے زیادہ خطرناک محاذ کا نام بھی شامل ہو گيا ہے اور وہ شام کا محاذ ہے ۔

کیا تمہاری اتنی حیثیت ہے کہ تم 8 محاذوں پر جنگ کر سکو اور وہ بھی ان قوموں اور ممالک کے خلاف جو جغرافیہ اور تاریخ میں ہزاروں سال  کا ماضی رکھتے ہيں اور کیا تم سوچتے ہو کہ تم فتح یاب ہو گے؟ یہ خواب ہیں  یہ وہ قومیں ہیں  جنہوں نے ہر حملہ آور کو بغیر کسی استثنا کے شکست دی ہے۔

عبد الباری عطوان

ہم ان سے کہتے ہیں کہ آنے والی بڑی جنگ طویل اور وسیع ہوگی، اورایراند کے خلاف   12 دن کی جنگ اس کے سامنے پھیکی پڑ جائے گی، کیونکہ ایران نے اپنے جوہری منصوبے کو کبھی ترک نہیں کیا ہے اور نہ ہی ترک کرے گا،  نہ طاقت  کے ذریعے نہ مذاکرات کے ذریعے، اور اب وہ اپنے فضائی دفاعی نظام میں خامیوں کو  دور کر رہا ہے جو اور مزید بیلسٹک میزائل تیار کر رہا ہے، اور  ایران کے آبدوزجس کی طاقت اور صلاحیتیں  جنگ کی ٹکنالوجی میں حیرت انگیز ہوں گی اور یہ باتیں ہم یہاں ایسے ذرائع سے نقل کر رہے ہیں جن کی صحت پر ہمیں قطعی شک نہیں ہے۔

 

 

ٹیگس