ایران تمام پڑوسی ملکوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہاں رہا ہے، محمد جواد ظریف
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران علاقے کی ایک بڑی طاقت کی حیثیت سے اپنے تمام پڑوسی ملکوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے تہران میں جرمنی کے وزیر خارجہ اشٹائن مایر کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ایران اور جرمنی کے دیرینہ سیاسی و اقتصادی تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات اور مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے خوشگوار ماحول میں مذاکرات ہوئے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے تاکید کے ساتھ کہا کہ اس وقت علاقائی و عالمی سطح پر باہمی تعاون اور یکسوئی کے ساتھ اس خطرے کا مقابلہ کئے جانے کی ضرورت ہے جو نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی سطح پر تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ شام کے امن عمل میں مدد کرنے والے گروپ کے دو رکن ملکوں کی حیثیت سے ایران اور جرمنی، اپنا تعاون جاری رکھیں گے اور افغانستان کے بارے میں بھی مختلف مسائل میں دونوں ملکوں کے درمیان تبادلۂ خیال جاری رہے گا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی اور اس سے شام کے امن عمل پر مرتب ہونے والے اثرات کے بارے میں ایک نامہ ںگار کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کا خواہاں نہیں رہا ہے اور پڑوسی ملکوں کو فوقیت دینا ایران کی پالیسیوں کی ترجیحات میں شامل ہے۔
محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایک ایسے عالم دین کا سر قلم کرنا کہ جس کا قصور صرف تمام سعودی شہریوں کے حقوق میں مساوات کا پرامن مطالبہ کرنا تھا اور جس نے اپنے ملک کی قومی سلامتی کے خلاف کبھی کوئی اقدام نہیں کیا، ایک ناقابل قبول اقدام تھا کہ جس کی بیشتر علاقائی و یورپی ملکوں نے مذمت کی۔
اس مشترکہ پریس کانفرنس میں جرمن وزیر خارجہ نے بھی ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے ایٹمی مذاکرات کے نتیجہ خیز ثابت ہونے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد علاقائی و عالمی سطح پر امن کا باعث بنے گا۔ انھوں نے کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ کے ساتھ ہونے والے مذاکرات سے ان کا عزم مستحکم ہوا ہے تاکہ میسر آنے والے مواقع سے بھرپور استفادہ کیا جائے اور وہ سمجھتے ہیں کہ دونوں ممالک قریب آنے میں کافی دلچسپی رکھتے ہیں۔
اشٹائن مایر نے بحران شام کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ بحران شام کے حوالے سے اثر انداز واقع ہونے والے تمام ممالک کو چاہئے کہ اس ملک میں امن و استحکام کے قیام میں مدد و تعاون کریں۔