شام میں اغیار کی برّی فوجوں کی موجودگی خطرناک نتائج کی حامل
اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے کہا ہے کہ شام میں اغیار کی برّی فوجوں کی موجودگی کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے پیر کے دن، یونانی وزیر اعظم الیکسیس سیپراس سے تہران میں ملاقات کے دوران شام میں برّی فوج بھیجنے پر مبنی بعض ممالک کے حکام کے غیر دانشمندانہ بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ان ممالک کی فوجی صلاحیتیں ان کے دعووں سے میل نہیں کھاتی ہیں لیکن شام کی قانونی حکومت کی خواہش اور مرضی کے بغیر اس ملک کی سرزمین میں علاقائی ممالک کی ممکنہ فوجی موجودگی، مداخلت پر مبنی ایک خطرناک فیصلہ ہے جس کے خطرناک نتائج یورپ سمیت خطے کے تمام مالک کے لئے برآمد ہوں گےاور یہ نتائج ایسے ہوں گے جن کا ابھی اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے مزید کہا کہ تباہ کن جنگ کے چار سال کے تجربے اور مذاکرات کے متعدد دور ہونے کے بعد ایک بار پھر جانے پہچانے دہشت گردوں کی مدد کے لئے شام میں فوج بھیجنے کی بات کرنا بحران کے حل کے لئے کی جانے والی تمام تر کوششوں کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔
یونان کے وزیر اعظم نے بھی ایران اور یونان کے دیرینہ تعلقات اور باہمی تعاون کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایتھنز نے شام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق قراردادوں کی مخالفت کی اور اس مسئلے سے شام کے بحران کے سلسلے میں یونان کی آزادانہ پالیسی کی نشاندہی ہوتی ہے۔