بحران شام کو طاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا: ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک بار پھر بحران شام کے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
تہران میں بوسنیا کے وزیر خارجہ ایگور کرناداک کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سمجھتا ہے کہ بحران شام کو طاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ بحران شام کو مختلف شامی دھڑوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے اور بحران شام کے حل کا معاملہ خود شامی عوام کے سپرد کردیا جائے۔
ڈاکٹرجواد ظریف نے کہا کہ شامی دھڑوں کے درمیان مذاکرات میں سہولت فراہم کرنا تمام ملکوں کی ذمہ داری ہے تاہم انہیں مذاکراتی عمل کو مشروط کرنے اور بات چیت کا ایجنڈا مسلط کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اگرچہ شام میں جنگ بندی کے طریقہ کار پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے تا ہم اسلامی جمہوریہ ایران ہر اس کوشش کی حمایت کرتا ہے جو شام میں خون خرابہ بند کرانے اور شامی عوام کے جان و مال اور عزت و ناموس کے تحفظ پرمنتج ہو۔
انہوں نے دہشت گردوں کو اسلحہ کی فراہمی بند اور دہشت گردوں کو شام بھیجنے کا سلسلہ روکنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے سعودی عرب اور خطے کے بعض ملکوں کی پالیسیوں پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں جنگ بھڑکاؤ پالیسی اور تیل کی قیمتیں گرانے کے نتیجے میں سب سے زیادہ نقصان خود سعودی عرب کو اٹھانا پڑا ہے۔
بوسنیا کے وزیر خارجہ ایگور کرناداک نے اس موقع پر کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے حوالے سے دونوں ملکوں کے نظریات میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے شام کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ عارضی جنگ بندی نتیجہ خیز ثابت ہوگی کیونکہ اس خطے کو ہر دور سے زیادہ امن اور استحکام کی ضرورت ہے۔