ایران اور جمہوریہ آذربائیجان کے صدور کی مشترکہ پریس کانفرنس
ایران اور جمہوریہ آذربائیجان کے صدور نے تہران میں اپنی مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دو طرفہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے فروغ اور بحران شام کے پرامن حل پر زور دیا ہے۔
تہران میں دونوں ملکوں کے اعلی سطحی اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ڈاکٹر حسن روحانی اور صدر الہام علی اف نے اہم علاقائی اور بین الاقوامی معاملات میں تہران اور باکو کے نظریات کو ایک دوسرے سے ہم آہنگ قرار دیا۔ صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ایران اور جمہوریہ آذربائیجان کے درمیان اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی تعلقات اور تعاون کے فروغ کے لئے حالات پوری طرح سازگار ہیں۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ملکوں کے تعاون کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور جمہوریہ آذربائیجان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا پختہ ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اس بات پر زور دیتے ہیں کہ علاقائی مسائل کو سیاسی طریقے سے اور طاقت کے استعمال سے گریز کرتے ہوئے حل کیا جائے۔
جمہوریہ آذربائیجان کے صدر الہام علی اف نے اس موقع پر یہ بات زور دیکر کہی کہ بہت سے معاملات کے بارے میں باکو اور تہران کے نظریات میں یکسانیت پائی جاتی ہے۔ انہوں نے شام سمیت خطے کے معاملات کے بارے میں باکو تہران نظریات میں پائی جانے والی ہم آہنگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ شام کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق صرف شامی عوام کو حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ آذربائیجان، اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن سمجھوتوں پر ہم نے دستخط کئے ہیں ان سے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے روڈ میپ کا تعین کیا جاسکتا ہے۔ صدر الہام علی اف نے کہا کہ آذربائیجان اور ایران کے درمیان تعلقات کے فروغ سے خطے میں امن و استحکام کے قیام میں مدد ملے گی۔