معلمین سے رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب
رہبر انقلاب اسلامی نے آئندہ نسل، بچوں اور نوجوانوں کی ایسی تربیت کی ضرورت پر تاکید فرمائی ہے کہ وہ دینی عزت و شرف اور مستقل تشخص کے مالک ہوں ۔
پیر کو ملک کے ہزاروں معلمین نے یوم اساتذہ کی مناسبت سے، تہران میں رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس موقع پر اپنے خطاب میں فرمایا کہ معلمین اور تعلیم و تربیت سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کا اہم ترین فریضہ یہ ہے کہ مستقبل کی نسل، بچوں اور نوجوانوں کی اس طرح تربیت کریں کہ وہ مستقل تشخص، دینی عزت و شرف، اور جوش و ولولے سے سرشار نیز ممتاز خصوصیات کے مالک ہوں ۔
آپ نے فرمایا کہ اگر ان خصوصیات کا حامل معاشرہ تیار کردیا جائے تو پھر اس میں استقامتی معیشت، کہ جس کا انحصار تیل پر نہ ہو، مستقل تہذیب و ثقافت، مصرف کے آئیڈیل کی اصلاح اور تسلط پسندی کے مقابلے میں استقامت و پائیداری حقیقی معنوں میں اجاگر ہوگی ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پرتاکید کرتے ہوئے کہ مستقبل کی نسل کی تربیت میں ہمارے سامنے بین الاقوامی نظام تسلط جیسا حریف موجود ہے، فرمایا کہ ممکن ہے کہ بعض لوگوں کو تعجب ہو کہ بچوں کی تربیت اور بین الاقوامی نظام تسلط میں کیا تعلق ہے۔؟ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بین الاقوامی نظام تسلط نے سبھی اقوام بالخصوص ایرانی قوم کے بچوں اور نوجوانوں کے لئے منصوبہ بندی کررکھی ہے ۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امریکا، صیہونی سرمایہ داروں اور بعض سامراجی اور مستکبرحکومتوں کو بین الاقوامی نظام تسلط کا مظہر قرار دیا ۔ آپ نے فرمایا کہ بین الاقوامی نظام تسلط چاہتا ہے کہ تمام ملکوں کی مستقبل کی نسل ایسی ہوکہ اس کی فکر، اس کی ثقافت، اور عالمی مسائل کے بارے میں اس کا نقطہ نگاہ اس نظام کی مرضی کے مطابق ہو اور سرانجام ملکوں کے دانشور، سیاستداں اور بااثر افراد اس نظام کی مرضی کے مطابق عمل کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مغربی مفکرین نے بارہا کہا ہے کہ انیسویں صدی کی استعماری کشور کشائی کے بجائے بہترین اور کم خرچ ترین روش یہ ہے کہ ملکوں کے نوجوانوں میں اپنی فکر اور ثقافت کو رائج کیا جائے اور دانشور حضرات اور صاحبان علم کی، اپنی فکرو ثقافت کے ساتھ تربیت کی جائے تو وہ نظام تسلط کے سپاہیوں کا کام کریں گے۔
آپ نے سامراج کی اس منصوبہ بندی کے تعلق سے علاقے کی بعض حکومتوں کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ یہ حکومتیں آج وہی کام کرتی ہیں جو امریکا چاہتا ہے، حتی اخراجات بھی خود ہی برداشت کرتی ہیں اور کوئی سہولت بھی حاصل نہیں کرتی ہیں بس اس کے بدلے میں امریکا ان حکومتوں کی حفاظت کرتا ہے اور انہیں گرنے سے بچاتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے اس خطاب کے دوسرے حصے میں، ایران کی بحری فوجی مشقوں کے بارے میں امریکی کانگرس میں جو بل زیر غور ہے ، اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج دشمن اپنےمنہ سے بڑی باتیں کررہے ہیں مثال کے طور پر وہ پروگرام بناتے ہیں کہ ایران خلیج فارس میں فوجی مشقیں انجام نہ دے سکے، جبکہ یہ ان کے بس میں نہیں ہے ۔
آپ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے روز بروز طاقتور ترین اور پائیدارترین ہونے کو دشمنوں کی پالیسیوں اور منصوبوں کی ناکامی کا ثبوت بتایا اور فرمایا کہ ہمیں خود کو اس طرح تیار کرنا چاہئے کہ دشمن ہمیشہ ہم سے خوفزدہ رہے ۔