امریکی کانگریس کے اراکین کی ایران کے ویزے کی درخواست مسترد
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ کے دفتر نے امریکی کانگریس کے اراکین کی جانب سے دی جانے والے ویزے کی درخواست کا جواب دے دیا ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ کے دفتر نے ایران کے ویزے کی درخواست دینے والے امریکی اراکین کانگریس کے جواب میں کہا ہے کہ امریکی کانگریس کے اراکین کی ذمےداری دوسرے ممالک کو ڈکٹیشن دینا اور ان پر پالیسی مسلط کرنا نہیں ہے اور یہ چیز یقینی طور پر ایرانی ویزے کے اجرا سے متعلق پالیسی پر بھی صادق آتی ہے۔
اس جواب میں مزید آیا ہے کہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے ایٹمی معاہدے میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ اس معاہدے کے ایٹمی حصوں پر عملدرآمد کی نگرانی کی صلاحیت رکھنے والا واحد ادارہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے مزید کہا ہے کہ امریکہ سمیت مشترکہ جامع ایکشن پلان پر دستخط کرنے والے کسی بھی ملک کے حکام اور شہریوں کو مشترکہ جامع ایکشن پلان کی نگرانی کا حق حاصل نہیں ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان یا کسی بھی دوسرے بین الاقوامی اصول کو بنیاد بنا کر ایران کے اقتدار اعلی کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
واضح رہے امریکہ کی ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی کانگریس کے تین اراکین نے اس سے قبل ایران سے ویزے کی درخواست کی تھی۔ ان اراکین کانگریس کا دعوی تھا کہ وہ ایران کی ایٹمی تنصیبات کا دورہ کرنے کے لئے ایران جانا چاہتے ہیں۔