Jun ۱۵, ۲۰۱۶ ۰۸:۲۲ Asia/Tehran
  • ملک کے اعلی حکام سے رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب
    ملک کے اعلی حکام سے رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ امریکی حکام نے مشترکہ جامع ایکشن پلان میں درج اپنے وعدوں کے ایک بڑے حصے کو عملی جامہ نہیں پہنایا ہے جبکہ ایران نے اپنے وعدوں پر عمل کرتے ہوئے یورینیئم کی بیس فیصد تک افزودگی روک دی ہے اور اراک کی بھاری پانی کی تنصیبات اور فردو کی تنصیبات کو بند کر دیا ہے۔

ایران کی پارلیمنٹ، حکومت اور عدلیہ کے حکام اور دیگر اعلی سول اور فوجی عہدیداروں نے منگل کی شام رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر مشترکہ جامع ایکشن پلان کو بعض اچھے اور مثبت پہلووں اور بعض کمزور اور منفی پہلووں کا حامل قرار دیا ۔ رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ کی جانب سے مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ کئے جانے کے مصادیق کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ فریق مقابل کا فرض تھا کہ وہ پابندیاں اٹھاتا لیکن اس نے اپنے اس فرض پر عمل نہیں کیا۔ یعنی اس نے بعض پابندیاں ایک طرح سے تو اٹھائیں لیکن عملی طور پر یہ پابندیاں اٹھائی نہیں گئیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے غیر ملکی بینکوں کے ساتھ ایران کے مسائل حل نہ ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکی حکام زبانی طور پر اور سرکلر میں کہتے ہیں کہ ایران کے ساتھ بینکنگ سے متعلق امور انجام دینے کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے لیکن عملی طور پر وہ ایسے اقدامات انجام دیتے ہیں کہ بینکوں کو ایران کے ساتھ معاملات انجام دینے کی جرات ہی نہیں ہوتی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے مشترکہ جامع ایکشن پلان کے مبہم پہلووں کی جانب، کہ جن کی وجہ سے مقابل فریقوں کے لئے اس معاہدے سے غلط فائدہ اٹھانے کا راستہ ہموار ہوا ہے، اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران مشترکہ جامع ایکشن پلان کی خلاف ورزی میں پہل نہیں کرے گا کیونکہ عہد کی پابندی کرنا قرآن کریم کا حکم ہے لیکن اگر مشترکہ جامع ایکشن پلان کو پھاڑنے پر مبنی امریکہ کے صدارتی امیدواروں کی دھمکی کو عملی جامہ پہنایا گیا تو ایران مشترکہ جامع ایکشن پلان کو آگ لگا دے گا اور یہ بھی فریق مقابل کی جانب سے عہد کی خلاف ورزی کئے جانے سے متعلق قرآن کریم کا حکم ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران کے ساتھ جو خاص اور واضح دشمنی کی جا رہی ہے وہ حکومتوں کے درمیان پائے جانے والے معمول کے اختلافات سے بڑھ کر ہے۔ آپ نے مزید فرمایا کہ اسلامی نظام اسلام کے فکری اور عملی اصولوں کی بنا پر سامراج، ظلم، امتیازی سلوک اور منہ زوری پر مبنی پالیسیوں کا مخالف ہے اور تمام تر دباؤ کے باوجود خطے اور دنیا میں اس کی طاقت اور اثر و رسوخ میں اضافہ ہوا ہے اور اس میں گہرائی پیدا ہوئی ہے اور اس نے ایک نئی ابھرتی ہوئی طاقت کے طور پر سامراجی طاقتوں کے ظالمانہ مفادات کے آگے رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے، کہ دشمن کی سازش کے مقابلے کا واحد راستہ مواقع اور گنجائشوں سے صحیح اور مناسب فائدہ اٹھانا اور اپنی طاقت میں اضافہ کرنا ہے، فرمایا کہ دشمن سامراجی نیٹ ورک سے عبارت ہے جس میں امریکی حکومت سر فہرست ہے اور اسی طرح دشمن صیہونی نیٹ ورک سے عبارت ہے جس کا مظہر ناجائز صیہونی حکومت ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بعض افراد یہ خیال کرتے ہیں کہ ایران امریکہ کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر اپنی مشکلات حل کر سکتا ہے لیکن یہ خیال باطل ہے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ امریکی حکام کے سامنے اصلی مسئلہ اسلامی جمہوریہ ایران کا موجود ہونا ہے اور یہ مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ سامراج کے لئے ایسی طاقت اور خود مختاری قابل قبول نہیں ہے جس کا سرچشمہ اسلام ہو۔

 

 

ٹیگس