شام کے بےگناہ عوام کا قتل عام، تکفیری اور وہابی سوچ کا نتیجہ ہے: عباس عراقچی
اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ شام میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ تکفیری اور وہابی سوچ پھیلنے کا نتیجہ ہے، کہا کہ شام کے بےگناہ بچوں، عورتوں اور لوگوں کے قتل عام کی ذمہ داری، داعش اور جبہۃ النصرہ جیسے دہشت گرد گروہوں اور ان کے حامیوں پر عائد ہوتی ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق سید عباس عراقچی نے بدھ کے روز ازبکستان کے شہر تاشقند میں اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے تینتالیسویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے علاقے میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور دہشت گردی کی طرف اشارہ کیا اور اسے عالم اسلام کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا۔ انھوں نے اسلامی ممالک سے اپیل کہ اس کا حقیقی مقابلہ کیا جانا چاہیے۔
انھوں نے اسی طرح گزشتہ ڈیڑھ سال سے زائد عرصے کے دوران یمن کے عوام کی افسوس ناک صورت حال کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یمن پر وسیع حملوں کا جاری رہنا، بین الاقوامی اصول و قواعد کے خلاف ہے اور انھیں روکنا چاہیے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ نے یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ یمن پر حملے اور جارحیت کا نتیجہ، اس ملک میں بحران میں شدت پیدا ہونے اور دہشت گرد گروہوں کے مضبوط ہونے کے علاوہ اور کچھ نہیں نکلا ہے، کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ بحران یمن کی کوئی فوجی راہ حل نہیں ہے اور اسکی واحد راہ حل خود یمنی گروہوں کے درمیان مذاکرات کے انعقاد میں مدد دینا ہے۔
انھوں نے مسئلہ فلسطین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پچاس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی آوارہ وطنی صیہونی حکومت کی صیہونی کالونیاں تعمیر اور نسلی امتیاز کی پالیسیوں کا جاری رہنا اور دریائے اردن کے مغربی کنارے پر قبضہ، فلسطین پر قبضے کے افسوس ناک اور غم انگیز نتائج ہیں کہ جو مشرق وسطی میں سیکورٹی کی صورتحال خراب سے خراب تر ہونے کا باعث بنے ہیں۔
عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا یہ خیال ہے کہ تمام آوارہ فلسطینیوں کی اپنے آبائی وطن واپسی اور قدس شریف دارالحکومت کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کے علاوہ مسئلہ فلسطین کی کوئی اور راہ حل نہیں ہے۔