ایران اور روس کی جانب سے دہشتگردی سے مقابلے کےسلسلے میں تعاون جاری رکھنے پر تاکید
ایران اور روس کے صدور نے اپنی ٹیلیفونک گفتگو میں دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی موضوعات پر بات چیت کی اور ساتھ ساتھ دہشتگردی سے مقابلے کےسلسلے میں تعاون جاری رکھنے پر تاکید کی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے پیر کی شام انجام پانے والی اس ٹیلیفونک گفتگو میں دہشتگردی سے مقابلے کے سلسلے میں منجملہ شام میں دوطرفہ تعاون اور ہم خیالی اور علاقائی امن و استحکام کی مضبوطی میں اس تعاون کے تاریخ ساز اثرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بحران شام کو سیاسی مذاکرات اور شامی عوام کے حقوق کے تحفظ سے حل کیا جا سکتا ہے۔
صدر مملکت نے ایران اور یوریشیا کے درمیان تعمیری تعاون پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے باکو میں ایران، روس اور آذربائیجان کے سربراہی اجلاس کے کامیاب انعقاد کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ تہران میں منعقد ہونے والے اس مذاکرات کا نیا دور علاقائی اور سہ جانبہ تعاون میں تیزی آنے کا باعث بنے گا۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے عنقریب تہران میں تشکیل پانے والے مشترکہ کمیشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تہران کو امید ہے کہ تہران- ماسکو تعلقات کی توسیع میں ممکنہ رکاوٹوں کو اسی کمیشن میں دور کیا جائے گا اور ویزے اور بنکاری کے تعاون کے سلسلے میں سہولیات پیدا کرکے دوطرفہ تعلقات میں مزید تحرک پیدا کیا جائے گا۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے بھی اس ٹیلیفونک گفتگو میں ایران اور روس کے علاقائی تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تہران اور ماسکو علاقائی بحرانوں اور مسائل کے حل کے سلسلے میں ایک دوسرے کے ساتھ ہیں اور یہ باہمی تعاون شامی عوام کو دہشتگردوں کے چنگل سے نجات دلانے تک جاری رہے گا۔
پوتن نے دونوں ممالک کے علاقائی، بین الاقوامی اور دوطرفہ تعاون کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو ایران کے ساتھ تمام میدانوں میں پہلے سے زیادہ تعاون کا خواہاں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس کی تیل اور گیس کمپنیاں ایران میں اپنے تجارتی شرکا کے ساتھ تعاون میں مزید فروغ لانا چاہتی ہیں۔
ایران اور روس کے صدور نے عالمی تیل منڈی کے حالیہ تغیرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تیل پیدا کرنے والے ممالک کے درمیان مزید ہم آہنگی اور تعاون پر زور دیا۔