خدا پر توکل مشکلات پر قابو پانے کا ذریعہ : رہبرانقلاب اسلامی
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ دفاع مقدس کا معرکہ ملک میں انقلابی جذبے کو زندہ رکھنے کے لئے اہم تھا ۔
رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے گزشتہ روز ایرانی کمانڈروں، مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ میں وطن کے لئے لڑنے والے کمانڈروں، مجاہدین، دفاع مقدس کے حوالے سے اہم خدمات انجام دینے والےعہدیداروں اور فنکاروں کے ساتھ ملاقات میں فرمایا کہ اگر صدق دل سے پروردگار پر توکل کیا جائے تو یقینا تمام مشکلات اور چیلنجز پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
اس موقع پر آپ نے آٹھ سالہ جنگ اور دفاع مقدس کی ناقابل فراموش یادوں کو نئی نسل تک پہنچانے کے لئے ادبی اور جدید ہنری طریقوں کے استعمال پر زور دیا ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دفاع مقدس کا ہمیشہ رہنے والا سبق یہ تھا کہ اگر صدق دل سے خدا پر توکل کیا جائے تو بے شک تمام مسائل اور دشواریوں کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، تمام چیلنجز سے نمٹنے کا دعوی کرسکتا ہے کیونکہ اس سے پہلے آٹھ سالہ جنگ اور دفاع مقدس کے دوران مشکل ترین رکاوٹوں کا سامنا کیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ میں امریکہ، نیٹو، سویت یونین اور خطے کے دیگر دشمن ممالک ایران کے خلاف جارحیت کی حمایت اور پشت پناہی کرتے رہے جبکہ ایسی دشوار صورتحال میں بھی ایران نے تمام قوتوں پر غلبہ پایا ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ دفاع مقدس کا زمانہ موجودہ دور اور مستقبل کے لئے اہم اثرات اور برکتوں کا حامل ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کی مسلح افواج کے کمانڈروں اور جوانوں اور دفاع مقدس کے نام ایک ایک شب نامی پروگرام کا اہتمام کرنے والے منتظمین سے خطاب میں فرمایا ہے کہ دفاع مقدس کا ایک جاودانی درس یہ تھا کہ اگر دل کی گہرائیوں سے اور عملی میدان میں اللہ پر بھروسہ کیا جائے تو تمام مشکلات پر ایمان کی طاقت سے غلبہ حاصل اور تمام چیلنجوں کا سامنا کیا جا سکتا ہے-
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایران پر مسلط کی گئی آٹھ سالہ جنگ کے دوران کے واقعات کو بیان کرنا اور ان واقعات کو نئی نسلوں تک ادبی، ہنری اور نئے اسلوب میں بیان کیا جانا انتہائی گرانقدر اور اہم کام ہے-
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ تمام تر مادی اور انسانی نقصانات کے باوجود دفاع مقدس کا زمانہ آج اور آنے والے ادوار کے لئے اہم ترین اثرات کا حامل ہے، فرمایا کہ معاشرے میں انقلابی جذبے کی تقویت اور حفاظت اور انقلاب کا دوام دفاع مقدس کے دور کی برکتوں میں سے ایک ہے اور اگر وہ جہادی اور فداکارانہ عمل نہ ہوتا تو یقینی طور پر انقلابی جذبے کوخطرات لاحق ہو جاتے-
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے اس خطاب میں دفاع مقدس کے اثرات کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ دور اللہ پر عملی توکل، بڑی طاقتوں سے خائف نہ ہونے اور اسی عملی توکل کے ذریعے مشکلات پر غلبہ جاصل کرنے دور تھا-
آپ نے فرمایا کہ ترقی و پیشرفت کی جانب گامزن ہر معاشرے کی راہ میں فطری طور پر مشکلات اور رکاوٹیں ہوتی ہیں- رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر یہ معاشرہ معنوی امنگوں کا حامل اور جاہ طلبی اور دنیا پرستی کا مخالف ہو تو اس کی راہ میں اور بھی زیادہ مشکلات کھڑی ہوتی ہیں اور اس طرح کے معاشرے میں اللہ پر عملی توکل اور مشکلات پر غلبہ پانے کے لئے احساس قوت بہت ہی اہم ہوتا ہے-
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران آج اس بات کا دعوی کر سکتا ہے کہ وہ اپنے سامنے حائل سبھی رکاوٹوں کو دور اور تمام چیلنجوں پر غلبہ حاصل کرنے کی توانائی رکھتا ہے کیونکہ اس کے پاس دفاع مقدس کے دوران بے شمار مشکلات اور چیلنجوں پر غلبہ حاصل کرنے کا تجربہ ہے-
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ مسلط کردہ جنگ کے دوران امریکا، نیٹو، سابق سویت یونین اور علاقے کی رجعت پسند حکومتوں کے ساتھ دنیا کی سبھی طاقتیں ایران کے مدمقابل آگئی تھیں، فرمایا کہ ان حالات میں ایران سبھی طاقتوں پر غلبہ حاصل کرنے میں کامیاب رہا-