Jun ۳۰, ۲۰۱۷ ۱۵:۱۰ Asia/Tehran
  • ٹرمپ کے امیگریشن آرڈر پر ایران کی کڑی نکتہ چینی

ایران کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی اور وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی صدر کے امیگریشن آرڈ پر عملدرآمد کو انتہائی شرمناک قرار دیا ہے۔

امریکہ کی سپریم کورٹ نے پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس بات کی اجازت دے دی ہے کہ وہ اپنے امیگریشن آرڈر کے بعض حصوں پر عملدرآمد کرسکتے ہیں جس میں چھے مسلمان ملکوں، ایران، شام، یمن، صومالیہ، لیبیا اور سوڈان کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی لگانے کا حکم دیا گیا تھا۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری اور مارچ دوہزار سترہ میں، دہشت گردی کے خلاف جنگ کا دعوی کرتے ہوئے مذکورہ چھے ملکوں کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی لگانے کا حکم دیا تھا جسے امریکہ کی بعض عدالتوں نے معطل کردیا تھا۔ایران کے اسپیکر علی لاریجانی نے جمعرات کی شب سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کے امیگریشن آرڈ پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی جڑوں کو ختم کرنے اور اس کی جائے پیدائش کو نابود کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے شاندار ماضی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عراق کی مدد نہ کرتا تو داعش دہشت گرد، بغداد پر بھی قبضہ کر لیتے۔

اسپیکرعلی لاریجانی نے کہا کہ عراق اور شام کے لیے ایران کی بھرپور مدد اور تعاون کی وجہ سے ہی ان ملکوں میں داعش گروہ اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے۔ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بھی اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کے امیگریشن آرڈر کو انتہائی شرمناک اور اندھی دشمنی کا نمونہ قرار دیا ہے۔

اکثر سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ قابل غور نکتہ یہ ہے کہ ٹرمپ کے امیگریشن آرڈر میں سعودی عرب اور خطے میں ریاض اور واشنگٹن کی پالیسیوں کی اندھی تقلید کرنے والے ملکوں کے نام شامل نہیں ہیں حالانکہ یہ ممالک مشرق وسطی میں دہشت گردی کے اصل حامی شمار ہوتے ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے حالیہ دورہ ریاض کے دوران سعودی عرب کے ساتھ تین سو ارب ڈالر مالیت کے معاہدے بھی کیے ہیں۔

ٹیگس