دہشتگردی کے خلاف جنگ کے عالمی ورکنگ گروپ کا اجلاس تہران میں شروع
دہشت گردی کے مقابلوں کی راہوں کا جائزہ لیے کے لیے قائم عالمی ورکنگ گروپ کالکان پروجیکٹ کا تیرھواں اجلاس تہران میں شروع ہوگیا ہے۔ کالکان کرغیزستان کا ایک گاؤں ہے اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کا راستہ وہاں سے گزرتا ہے۔
کالکان پروجیکٹ ورکنگ گروپ کے دوروزہ اجلاس میں، انٹرنیشنل پولیس انٹرپول کی توانائیوں کو یکجا کرنے، غیر ملکی دہشتگردوں کی شناخت اور ان کے نیٹ ورک کو توڑنے، دہشت گردی کے اہداف کومحدود کرنے اور مالی وسائل کی روک تھام کے طریقوں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
ایران کے وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی، پولیس فورس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل حسین اشتری، انٹرپول کے سربراہ یورگن اسٹوک نیز دنیا کے تیس ملکوں کے اعلی عہدیدار اس اجلاس میں شریک ہیں۔
ایران کی پولیس فورس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل حسین اشتری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، دہشت گردی کی اچھی اور بری دہشت گردی میں تقسیم کو، ایک اسٹریٹیجک غلطی اور عالمی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔
انہوں نے کہاکہ آج دہشت گردی پوری دنیا کے سامنے سب سے بڑا چیلنج ہے اور اس مذموم لعنت کا مقابلہ کرنا تمام ملکوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
ایران کی پولیس فورس کے سربراہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ صرف اسلحہ اور فوجی سازو سامان کے ذریعے ہی دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔
انہون نے کہا کہ انٹرپول نے انتہا پسندی سے نمٹنے کی غرض سے، دنیا کے ملکوں کے درمیان تعاون کے لیے مناسب طریقہ کار وضع کیے ہیں تاکہ انٹیلی جینس کے تبادلے کے ذریعے، کسی بھی ملک میں دہشت گردوں کی دراندازی کو روکا جاسکے۔
بریگیڈیئر جنرل اشتری کا کہنا تھا کہ ایران خود دہشت گردی کی بھینٹ چڑھا ہے اور یہی وجہ ہے کہ تہران، ملکی اور عالمی سطح پر، اپنی پوری توانائیوں کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پیش پیش ہے خطے میں پائی جانے والی انتہائی بدامنی کے باوجود، منظم جرائم کے خلاف بھی جدوجہد کررہا ہے۔
ایران کے وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد زیادہ سے زیاد لوگوں کو نابود کرنے کی فکر میں ہیں، آزادی، امن اور سماجی امن کو تباہ کرنے کی کوشش کرنے والے، ہر لباس اور ہر فکر کے دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا سب کی ذمہ داری ہے۔