علاقے میں امریکی مہم جوئی کے خلاف منصوبے کا جائزہ
ایران کی پارلیمنٹ میں خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس کمیشن کے اجلاس میں علاقے میں امریکہ کی مہم جوئی اور اس کے دہشت گردانہ اقدامات کے مقابلے کے منصوبے کا جائزہ لیا گیا
ایران کی پارلیمنٹ میں خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن کے ترجمان سید حسین نقوی حسینی نے کہا کہ اس اجلاس میں وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کمیشن کے سامنے کہا کہ کشیدگی دور کرنا اور امریکہ کے ساتھ کشیدگی کے ماحول میں اپنی سفارتکاری کو آگے بڑھاناہی آئندہ حکومت کی خارجہ پالیسی کی جملہ اہم ترین ذمہ داریاں ہیں- سید حسین نقوی حسینی نے مزید کہا کہ وزیر جواد ظریف نے اس اجلاس میں کہا کہ ایران نہ صرف کشیدگی کو دور کرنا چاہتا بلکہ ملکوں کے درمیان امن و دوستی کا خواہاں ہے- نقوی حسینی کا کہنا تھا کہ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ملت ایران کے مفادات کے تحفظ کے لئے پرعزم ہے اور امریکی حکام مشترکہ جامع ایکشن پلان میں رکاوٹیں کھڑی کرکے ایران کونقصان نہیں پہنچا سکتے اور اگر امریکی ایٹمی سمجھوتے کو روکیں گے تو اس کی قیمت خود انھیں کو چکانی ہوگی- دوسری طرف ایران کی وزارت خارجہ میں یورپ و امریکہ کے امور کے سربراہ مجید تخت روانچی نے کہا ہے کہ ایٹمی انرجی کی بین الاقوامی ایجنسی کی متعدد رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ ایران نے مشترکہ جامع ایکشن پلان کے تناظر میں اپنے تمام معاہدوں پر عمل کیا ہے- مجید تخت روانچی نے ایران پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یورپ اور مشترکہ جامع ایکشن پلان میں شامل ممالک ایک آواز ہوکر ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی پابندی کئے جانے کا اعلان کر رہے ہیں اور صرف امریکہ اور چند محدود ملک ہی اس سلسلے میں رخنہ اندازی کر رہے ہیں- تحت روانچی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امریکیوں نےہی اب تک ایٹمی معاہدے میں خلاف ورزی کی ہے کہا کہ دنیا کے بہت سے ممالک اور شخصیتوں نے امریکہ کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی شقوں کی خلاف ورزی کا اعتراف کیا ہے- ادھر امریکہ کے اڑتالیس سابق اور موجودہ حکام نے ایٹمی سمجھوتے سے واشنگٹن کے باہر نکلنے کےنتائج پر خبردار کیا ہے - نیشنل انٹرسٹ جریدے نے لکھا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ممکن ہے کہ اکتوبر میں ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی پابندی کی توثیق نہ کریں جو دوہزار پندرہ کے معاہدے کے مطابق ایران کے خلاف پابندیاں دوبارہ عائد ہونے پر منتج ہو سکتا ہے اور اگر ایسا ہوا تو امریکہ ایٹمی سمجھوتے کی پابندی نہ کرنے کی حالت میں پہنچ جائےگا- امریکی حکومت کو انتباہ دینے والے سابق اور موجودہ حکام نے تجویز دی ہے کہ جب تک ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی اور دیگر ممالک ایران کی جانب سے معاہدے پر عمل درآمد کی تصدیق کررہے ہیں اس وقت تک ایران کی جانب سے اس کی پابندی کی تصدیق جاری رہے گی- ان امریکی حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ یکطرفہ طور پر بغیر کسی ثبوت کے ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی پابندی کی توثیق کرنے سے اجتناب کرے گا تو یہ امریکہ کی قومی سلامتی کے لئے اچھا نہیں ہوگا-