امریکہ مخالف بل پارلیمنٹ سے منظور
مجلس شورای اسلامی کے اسپیکر نے کہا ہے کہ خطے میں امریکہ کے مہم جویانہ اور دہشت گردانہ اقدامات کے مقابلے کے مسودہ قانون کی منظوری، اس جانب ایران کا پہلا قدم ہے۔
مجلس شورای اسلامی کے ارکان نے اتوار کے روز خطے میں امریکہ کے مہم جویانہ اور دہشت گردانہ اقدامات کے مقابلے کا سنگل ارجنسی بل کی تفصیلات کی بھی منظوری دے دی ہے۔ اسپیکر علی لاریجانی نے بل کی منظوری کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ ایران کی پارلیمنٹ حکومت امریکہ اور امریکی کانگریس کے اقدامات پر پوری نظر رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ حکومت ایران اس بات کی پابند ہے کہ وہ قومی سلامتی کونسل کے تعاون سے امریکہ کے خلاف جوابی اقدامات انجام دے اور اس کے نتائج سے پارلیمنٹ کو آگاہ کرے۔
ایران کے اراکین پارلیمنٹ نے اتوار کے روز امریکہی اقدامات کے خلاف اس بل کی شق گیارہ کے تحت حکومت ایران کو اس بات کا پابند بنایا ہے کہ وہ ملک کی دفاعی طاقت اور جارحیت روکنے کی توانائی میں اضافہ کرے، دہشت گردی کا مقابلہ کرے، سفارت کاری کو مضبوط بنائے، انٹیلی جینس معلومات کو تقویت دے، نیوکلیئیر پروپیلر پروگرام کو آگے بڑھائے، خطے کے امن و استحکام کو محفوظ بنانے اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی حمایت کرے۔
نو ابواب اور ستائیس شقوں پر مشتمل اس بل میں، کلیات، تعریفیں، اسٹریٹیجی کا تعین، دہشت گردی کے لیے امریکی حمایت، امریکہ کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، امریکہ کے خلاف جوابی اقدامات، امریکہ کی اقتصادی پابندیوں کے مقابلے اور ایرانی شہریوں کی حمایت جیسے موضوعات شامل ہیں۔
قومی سلامتی اور امور خارجہ کے پارلیمانی کمیشن کے ترجمان حسین نقوی حسینی نے امریکہ مخالف بل کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کی تیاری میں جامع ایٹمی معاہدے کے فریم ورک کو محفوظ رکھا گیا ہے اور اس منصوبے میں پیش کردہ تجاویز جامع ایٹمی معاہدے کے منافی نہیں ہیں۔
جامع ایٹمی معاہدے کی نگران ایرانی کمیٹی کے سربراہ سید عباس عراقچی نے بھی کہا ہے کہ یہ بل امریکی کانگریس کے منظور کردہ ایران مخالف بل کے مقابلے کے لیے جامع ایٹمی معاہدے کی نگران کمیٹی کے تجویز کردہ بعض اقدامات پر مشتمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے مقابلے کے لیے ایران کےاقدامات صرف جامع ایٹمی معاہدے تک محدود نہیں ہیں بلکہ امریکہ کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ہاتھ پوری طرح کھلے ہوئے ہیں۔
جامع ایٹمی معاہدے کی نگراں ایرانی کمیٹی کے سربراہ نے مزید کہا کہ ایران کی وزارت خارجہ بھی پارلیمنٹ کے پاس کردہ بل سے متفق ہے اور اس کی حمایت کرتی ہے۔