میانمار میں انسانی المیہ رکوانے کی سب کو کوشش کرنا چاہئے: غلام علی خوشرو
اسلامی جمہوریہ ایران نے میانمار میں مسلمانوں کا قتل عام رکوانے کے لئے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب غلام علی خوشرو نے میانمار میں نسل کشی کے نئے سلسلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ممالک کو میانمار میں رونما ہونے والے المیے کو روکنے کی کوشش کرنا چاہئے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مندوب نے کہا کہ روہنگیا مسلمان صدیوں سے میانمار میں زندگی بسر کررہے ہیں لیکن اپنے بنیادی ترین حقوق سے محروم ہیں۔
غلام علی خوشرو نے ،اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ میانمار کی فوج اور اس کے حامیوں نے گذشتہ چند دنوں میں صوبہ راخین میں ہزاروں مکانوں کو نذرآتش کر دیا ہے اور لاکھوں روہنگیا مسلمانوں کو پہاڑوں اور بیابانوں میں دربدر بھٹکنے پر مجبور کر دیا ہے، کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے میانمار میں انسانی المیہ رونما ہونے سے روکنے کے لئے حالیہ دنوں میں مسلم ممالک کے ساتھ وسیع پیمانے پر صلاح ومشورہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ صلاح و مشورے کے نتیجے میں طے پایا ہے کہ جلد ہی اسلامی ممالک کا رابطہ گروپ وزیروں اور سفیروں کی سطح پر ایک اجلاس طلب کرےگا۔
انھوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کو چاہئےکہ جنرل اسمبلی اور دیگر متعلقہ اداروں کے توسط سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوج اور بدھسٹ انتہاپسندوں کے جرائم کو رکوائے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے بھی میانمار کے مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے اس ملک میں روہنگیا مسلمانوں کی صورت حال کا جائزہ لینے اور انسان دوستانہ امداد بھیجنے کے لئے اقوام متحدہ کا تحقیقاتی وفد بھیجے جانے کا مطالبہ کیا۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کے دعوے دار، بعض حکومتیں اور بین الاقوامی ادارے کہ جو میانمار کے واقعات کو کوئی اہمیت نہیں دے رہے ہیں اور ان ہولناک واقعات کے تماشائی بنے ہوئے ہیں، ان کی خاموشی المناک ہے۔
ڈاکٹر لاریجانی نے تاکید کے ساتھ کہا کہ تمام حکومتوں، پارلیمانوں، علاقائی و بین الاقوامی اداروں خاص طور پراقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم پر علاقے میں امن و ثبات قائم کرنے اور میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی حمایت و مدد کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔