یورپی یونین امریکا کو ٹھوس اور واضح پیغام دے، صدر حسن روحانی
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا ہے کہ یورپی یونین کو چاہئے وہ ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے تعلق سے امریکا کو واضح اور ٹھوس پیغام دے۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے بیلجیئم کی پارلیمنٹ کے اسپیکر سے ملاقات میں ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے تعلق سے امریکا کی وعدہ خلافیوں کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین سے ہم توقع کرتے ہیں کہ اول تو وہ خود بھی ایٹمی معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد کرے گی اور دوسرے یہ امریکا پر بھی دباؤ ڈالے گی کہ وہ ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے بارے میں اپنے وعدوں پرعمل کرے اور واشنگٹن کو اس سلسلے میں واضح اورٹھوس پیغام دے گی۔
صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے اس ملاقات میں ایٹمی معاہدے کی شقوں پر فریقین کی جانب سے پوری طرح عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ صرف ایک ہی ادارہ یہ اعلان کرسکتا ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں اپنے وعدوں پر عمل کیا ہے اور وہ ادارہ آئی اے ای اے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران آئی اے ای اے کی رپورٹوں کی بنیاد پر اپنے وعدوں پر کار بند ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کے بعد کے حالات میں ایران یورپی یونین منجملہ بیلجیئم کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دینا چاہتاہے ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی معاہدے کے بعد جو حالات اور مواقع پیدا ہوئے ہیں ان سے دوطرفہ اور چند جانبہ تعلقات کو فروغ دینے کے لئے بھرپور استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔
بیلجیئم کی پارلیمنٹ کے اسپیکر زگفریڈ براک نے بھی اس ملاقات میں ایٹمی معاہدے پر فریقین کی پابندی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ایٹمی معاہدہ نہ صرف ایران بلکہ بیلجیئم اور یورپی یونین کے لئے بھی خاص اہمیت رکھتاہے اور ان کا ملک کوشش کرے گا کہ یورپی یونین اپنے سبھی وعدوں پرعمل کرے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ بیلجیئم ایران کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مستحکم بنانا چاہتا ہے کہاکہ بیلجیئم اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ یورپی یونین سے مربوط دوطرفہ اور چند جانبہ تعاون کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے۔
بیلجیئم کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقے کی سیاست اور اسٹریٹیجی میں اہم کردار ادا کرتاہے کہا کہ اس شعبے میں ایران کے ساتھ تعاون ان سبھی ملکوں کے فائدے میں ہے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ کررہے ہیں۔