Oct ۱۹, ۲۰۱۷ ۱۳:۵۳ Asia/Tehran
  • امریکہ سلامتی کونسل میں بھی تنہا

مشرق وسطی اور فلسطین کی صورتحال کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا حالیہ اجلاس اس وقت ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا جب امریکی اور اسرائیلی مندوب نے ایران کے خلاف بے بنیاد الزام کو دوہرانا شروع کیے جس کا دیگر ملکوں کے نمائندوں نے بھی جواب دیا۔

امریکہ اور اسرائیل کے نمائندوں نے مشرق وسطی کی صورتحال کے بارے میں ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں جامع ایٹمی معاہدے کو موضوع بنایا جس کا اجلاس کے ایجنڈے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔امریکی مندوب نکی ہیلی نے سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں جامع ایٹمی معاہدے کو بطور سند پیش کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ایران کے اقدامات علاقے میں بدامنی کا باعث ہیں۔نکی ہیلی کا دعوی تھا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ مشرقی وسطی کے استحکام کی بات ہو اور اس میں ایران کے کردار کی جانب اشارہ نہ کیا جائے۔صیہونی حکومت کے مندوب ڈینی ڈینن نے بھی اس موقع پر دعوی کیا کہ ایران دہشت گردی کی حمایت کرکے عالمی برادری کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے۔امریکی اور صیہونی نمائندوں کے بے بنیاد دعووں کا جواب دیتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے مندوب غلام علی خوشرو نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اسرائیل کی تاریخ ہی سرزمین فلسطین پر غاصبانہ قبصے سے شروع ہوکر دیگر ملکوں کے خلاف جارحیت تک جا پہنچتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حمایت کے بل بوتے پر اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف لاتعداد جرائم کا ارتکاب کر کے عالمی تاریخ کے سب سے طویل المیے کو جنم دیا ہے۔اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندے نے کہا کہ سرزمین فلسطین پر اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ اور توسیع پسندانہ اقدامات ہی مشرق وسطی کے بحران کی جڑ ہیں۔غلام علی خوشرو نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اسرائیل کے پاس موجود، عام تباہی پھیلانے والے کیمیکل، بائیولوجیکل اور ایٹامک ہتھیار، نہ صرف مشرق وسطی بلکہ پوری دنیا کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ امریکہ، صیہونی حکومت اور ان کے اتحادیوں نے علاقے میں دہشت گرد گروہوں کو جنم دیا ہے جبکہ دنیا کا کوئی بھی ملک نہیں ہے جو ایران سے زیادہ داعش اور دیگر دہشت گردوں کے خلاف جنگ کر رہا ہو۔غلام علی خوشرو نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے دمشق سے لیکر بغداد تک، دہشت گرد گروہ داعش کی خودساختہ خلافت کے قیام کا راستہ روک دیا ہے۔اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے ایران اور جامع ایٹمی معاہدے کے خلاف امریکی صدر کے بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے کو ختم کرنے کی امریکی کوشش عالمی برادری کے خواہشات کے منافی ہے۔سلامتی کونسل میں روس کے سفیر نے بھی امریکی اور صیہونی نمائندوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ میں یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ یہ اجلاس جامع ایٹمی معاہدے کے بارے میں ہیں یا مشرق وسطی اور فلسطین کی صورتحال کے بارے میں؟ویسلے بننزیا کا کہنا تھا کہ یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ فلسطین کے بارے میں ہونے والے اس اجلاس میں بعض ممالک نے فلسطین کا ذکر تک نہیں کیا۔اقوام متحدہ میں جاپان کے نمائندے نے بھی جامع ایٹمی معاہدے کا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ یہ معاہدہ ایک عالمی معاہدہ ہے اور پوری دنیا کا مفاد اس معاہدے سے وابستہ ہے۔اقوام متحدہ میں بولیویا کے مستقل نمائندے نے اپنے خطاب میں سے سب سے پہلے فلسطین کی صورتحال کا ذکر کیا اور پھر یہ بات زور دے کر کہی کہ بعض ممالک مسئلہ فلسطین کو دبانے کے لیے جامع ایٹمی معاہدے کا معاملہ سلامتی کونسل میں اٹھا رہے ہیں۔چین کے مندوب نے بھی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری ایک تاریخی دستاویز کے طور پر جامع ایٹمی معاہدے کی حفاظت کرے گی۔اقوام متحدہ میں برطانیہ کے مستقل نمائندے نے اپنی امریکی ہم منصب کے موقف کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے جامع ایٹمی معاہدے کی تائید نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن برطانیہ جامع ایٹمی معاہدے کا پابند ہے اور سمجھتا ہے کہ دوسروں کو بھی اس معاہدے کی پابندی کرنا چاہیے۔

ٹیگس