تہران، ماسکو اور باکو کے درمیان تعاون پر تاکید
ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے دنیا کے مختلف ملکوں خاص طور سے پڑوسی ملکوں کے ساتھ تعاون کو ایران کی اسٹریٹیجک پالیسی قرار دیا اور کہا کہ ایران، روس اور جمہوریہ آذربائیجان کے درمیان سہ فریقی تعاون علاقائی استحکام اور تعاون کی توسیع کے دائرے میں ہے۔
ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے تہران میں ایران، روس اور آذربائیجان کے سہ فریقی اجلاس میں، جو تینوں ملکوں کے سربراہوں کی شرکت سے تشکیل پایا، اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اس طرح کے اقدامات ایسے ہونے چاہئیں کہ سبھی کو برابر سے فائدہ پہنچے کہا کہ تہران ہر اس اقدام اور نظرئے کا خیرمقدم کرنے کے لئے تیار ہے جس سے ماسکو اور باکو کے ساتھ تہران کے تعلقات زیادہ سے زیادہ فروغ پا سکتے ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ ایران، روس اور جمہوریہ آذربائیجان کے درمیان سہ فریقی تعاون نہ صرف یہ کہ تینوں ملکوں کے درمیان مختلف سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور سیکورٹی کے شعبوں میں تعاون کی گنجائش و تقویت کا باعث بن سکتا ہے بلکہ علاقے میں پائے جانے والے مختلف مسائل کے مقابلے میں یکجہتی اور اچھے مواقع کی فراہمی پر بھی منتج ہو سکتا ہے۔ڈاکٹر حسن روحانی نے گذشتہ برسوں کے دوران تہران، ماسکو اور باکو کے درمیان خوشگوار تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بحیرہ خزر تینوں ملکوں کے درمیان تعاون کا ذریعہ اور ایران، روس اور جمہوریہ آذربائیجان کی قوموں کے درمیان یکجہتی و مفادات کی توسیع کا وسیلہ ہے۔
ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ مسائل کی پیچیدگی اور سرحدوں سے باہر بڑھتے ہوئے خطرات نے بھرپور طریقے سے مقابلہ کرنے کے لئے تینوں ممالک کے درمیان تعاون کی ضرورت کو اہم بنا دیا ہے، کہا کہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اور ایک دوسرے کے مفادات کو سمجھ کر دہشت گردی، انتہا پسندی، دیگر ممالک کے امور میں اغیار کی منفی مداخلت اورغلط اور ناجائز مفادات کے حصول کے لئے بائیکاٹ کے مسئلے کو ایک حربے کے طور پر استعمال کئے جانے جیسے مسائل کو کنٹرول اور مختلف قسم کی دھمکیوں و خطرات کا بخوبی مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ڈاکٹر حسن روحانی نے اسی طرح شام کی ارضی سالمیت پر زور دیتے ہوئے اس ملک کے بحران کو سیاسی طریقے سے حل کئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی۔