ایٹمی ہتھیار دنیا میں بدامنی کا باعث ہیں، ایرانی وزیر خارجہ
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران نے ایٹمی عدم پھیلاؤ اور ایٹمی ترک اسلحہ کے اصولوں کی پاسداری کو ثابت کر دیا ہے۔
ازبکستان کے شہر ثمرقند میں وسطی ایشیا میں پائیدار سلامتی اور ترقی کے موضوع پر منعقدہ عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، مذہبی عقائد کی روشنی میں ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری اور استعمال کا مخالف ہی نہیں بلکہ وہ ان ہتھیاروں کو دنیا میں بدامنی اور عدم استحکام کا باعث بھی سمجھتا ہے۔
ڈاکٹر محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ایران انیس سو چوہتر سے مشرق وسطی کو عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک کرنے کی تجویز کو آگے بڑھا رہا ہے لیکن اسرائیل کی جارحانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں اور امریکہ کی جانب سے اس حکومت کی حمایت کی وجہ سے اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو سکا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ نے وسطی ایشیا کے علاقے کو ایٹمی ہتھاروں سے پاک علاقہ بنانے کے اعلان کو سلامتی کے مفہوم کے صحیح ادراک کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر ایران نے سن دو ہزار تیرہ میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں تشدد اور انتہا پسندی سے پاک دنیا کی جو تجویز پیش کی تھی اس کا مقصد دنیا میں تعاون کے لیے مناسب ماحول فراہم کرنا تھا۔
وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ ہمہ گیر تعاون کو اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کا بنیادی اصول قرار دیا۔
دریں اثنا ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ثمرقند میں یورپی یونین کے امور خارجہ کی سربراہ فیڈریکا موگرینی کے ساتھ ملاقات میں باہمی دلچسی کے معاملات اور خاص طور سے ایٹمی معاہدے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
فیڈریکا موگرینی نے دو روز قبل اپنے دورہ امریکہ اور امریکی حکام سے ملاقات کے بعد جامع ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
انہوں نے جامع ایٹمی معاہدے کے بارے میں ازسرنو مذاکرات کو بھی ناممکن قرار دیا تھا۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف، وسطی ایشیا میں پائیدار سلامتی اور ترقی کے موضوع پر ہونے والی عالمی کانفرنس میں شرکت کے لیے جمعرات کو ازبکستان کے شہر ثمرقند پہنچے تھے۔
انہوں نے ثمر قند میں اپنے قیام کے دوران صدر شوکت مرزایف سے بھی ملاقات اور تہران تاشقند تعلقات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔