صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی کی سوچی سے تہران واپسی
ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی روس کے شہر سوچی میں ایران، روس اور ترکی کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد واپس تہران پہنچ گئے۔
ایران، روس اور ترکی کے سربراہوں کے درمیان یہ اجلاس بدھ کے روز انجام پایا جو ایک مشترکہ بیان کے ساتھ ختم ہوا۔ اس بیان میں ایک بار پھر شام کی آزادی و قومی اقتدار اعلی، ارضی سالمیت اور متحدہ شام کی حمایت کا اعلان کیا گیا اور تاکید کی گئی کہ دہشت گرد گروہوں کی مکمل نابودی تک تینوں ملکوں کے درمیان باہمی تعاون کا سلسلہ مسلسل جاری رہے گا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی، روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بدھ کی رات سہ فریقی مشترکہ سربراہی اجلاس کے اختتام پر ایک بیان میں ایک بار پھر شام کی آزادی و قومی اقتدار اعلی، ارضی سالمیت اور متحدہ شام کی حمایت کا اعلان کیا اور تاکید کی کہ دہشت گرد گروہوں کی مکمل نابودی تک تینوں ملکوں کے درمیان باہمی تعاون کا سلسلہ مسلسل جاری رہے گا۔
تینوں ملکوں نے اپنے مشترکہ بیان کی بنیاد پر شام میں فائربندی کے تحفظ اور اس کی تقویت کے لئے کہ جس کی ذمہ داری بھی ان ہی تینوں ملکوں پر ہے، عمل میں لائے جانے والے اقدامات پر رضامندی کا اظہار کیا۔
تینوں ملکوں کے صدور نے اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ وہ شام میں اتحاد اور شامی فریقوں کے درمیان امن کے عمل کے ذریعے بحران شام کے ایسے منصفانہ حل میں مدد کریں گے جواقوام متحدہ کی زیرنگرانی شام میں تمام شامیوں کی شرکت سے آزادانہ و منصفانہ انتخابات کے انعقاد پر منتج ہو سکیں۔
ایران، روس اور ترکی کے صدور نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ شام سے کشیدگی کے خاتمے اور اس ملک میں امن و استحکام کے قیام منجملہ شامی عوام کے مزید امداد کی ترسیل، بارودی سرنگوں کی صفائی، اس ملک کی تاریخی ورثے کے تحفظ اور بنیادی اقتصادی و سماجی ڈھانچے کی تعمیرنو کی حمایت کرے۔
تینوں ملکوں کے سربراہوں نے حکومت شام اور ان مخالفین سے، جوخود کو شام کی آزادی، اتحاد اور ارضی سالمیت اور شام کی تقسیم کو اپنا فریضہ سمجھتے ہیں اور اس غلط راستے پر کاربند بھی ہیں، مطالبہ کیا کہ وہ شام کے قومی مذاکرات کے عمل میں، جو جلد ہی روس کے شہر سوچی میں شروع ہو گا، شرکت کریں۔
ایران، روس اور ترکی کے صدور نے اسی طرح ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت کی اور شام کی ارضی سالمیت کے تحفظ اور اس ملک کے بحران کے پرامن حل کے لئے تعاون جاری رکھنے پر زور دیا۔
اس مشترکہ پریس کانفرنس میں روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ایک بار پھر تاکید کی کہ اگر ایران اور ترکی کی کوششیں نہ ہوتیں تو آستانہ میں امن کے عمل کا کوئی وجود نہ ہوتا اور شام میں بین الاقوامی دہشت گردی پر کامیابیاں بھی حاصل نہ ہو پاتیں۔
ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے بھی پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ طے پایا ہے کہ ایران، روس اور ترکی کے فوجی سربراہ، انٹیلیجینس اور سیکورٹی حکام، شامی فریقوں کے درمیان قومی مذاکرات کے آغاز کے لئے حالات کو سازگار بنائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ایران، روس اور ترکی، علاقے میں پائیدار امن و استحکام کے قیام کے لئے سب کو کوشش و تعاون کی دعوت دیتے ہیں۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ پوری دنیا پر واضح ہو گیا کہ اپنے مقاصد کے حصول کے لئے کسی بھی ملک کے لئے دہشت گردی اہم حربہ نہیں بن سکتی۔
اس مشترکہ کانفرنس میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بھی شام میں سیاسی اتحاد اور اس ملک کی ارضی سالمیت کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم شام کی تقسیم کی کوشش کرنے والے دہشت گرد گروہوں کو ہرگز تسلیم نہیں کرسکتے۔