بیت المقدس کے خلاف ٹرمپ کا شیطانی فیصلہ، پورے ایران میں مظاہرے
امریکی صدر ٹرمپ کے ذریعے بیت المقدس کو غاصب صیہونی حکومت کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے اعلان کے خلاف پورے ایران میں دسیوں لاکھ لوگوں نے سڑکوں پر نکل کراحتجاج کیا اور امریکی حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ بیت المقدس کی آزادی کی حمایت جاری رکھیں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران سمیت پورے ملک کے سبھی چھوٹے بڑےشہروں میں نماز جمعہ کےبعد دسیوں لاکھ لوگوں نے بڑے بڑے مظاہروں میں شرکت کرکےامریکی صدر کے شیطانی اور غیر قانونی فیصلے کے خلاف اپنے شدید غم وغصےکا اظہار کیا۔
مظاہرین اپنے ہاتھوں میں بیت المقدس اور قبلہ اول کی تصاویر اٹھائے ہوئے تھے اور نعرے لگارہے تھے کہ بیت المقدس تمام مسلمانوں سے متعلق ہے اور اس کی آزادی کی حمایت جاری رکھے جائے گی۔
مظاہرین ایسے پلے کارڈ بھی اٹھائے ہوئے تھے جن پر امریکا اور صیہونی حکومت کے خلاف نعرے درج تھے۔
مظاہروں کے اختتام پر شرکا نے ایک قرارداد پاس کرکے کہا کہ امریکا شیطان اعظم ، انسانیت کا سب سے بڑا دشمن اور علاقے اور دنیا میں جنگ و خونریزی کا اصل ذمہ دار ہے۔
مظاہرین نے کہا کہ یہ سب کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملت فلسطین کی آزادی اور نجات کے لئے مجاہدت کریں۔
مظاہروں کے شرکا نے اپنی قرارداد میں کہا کہ سرزمین فلسطین اس سے کہیں زیادہ عظیم ہے کہ ٹرمپ اپنے اس طرح کے فیصلوں سے اس کی تاریخ کو عوض کریں۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ بیت المقدس کو غاصب اور دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والی صیہونی حکومت کا دارالحکومت قراردینے پر مبنی ٹرمپ کے اعلان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور بیت المقدس قیامت تک فلسطین کا دارالحکومت باقی رہے گا۔
مظاہروں کے شرکا نے اپنی قرارداد میں کہا ہے کہ ٹرمپ اور صیہونی حکومت کا یہ غیر قانونی فیصلہ فلسطین اور عالم اسلام سے اعلان جنگ ہے اور ایران کے عوام اس شیطانی اقدام کے مقابلے میں پوری قوت کے ساتھ ڈٹے رہیں گے اور فلسطینی کاز کا بھرپور دفاع کرتے رہیں گے۔