ایرانی صدرکی نگاہ میں مسلم امہ کو درپیش مشکلات اور چینجلز کا حل
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے دارالحکومت تہران میں اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی 13ویں پارلیمانی یونین کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا مسلم امہ کو درپیش مشکلات اور چینجلز کا حل بیرونی طاقتوں کی طرف دیکھنے اور ان سے مدد مانگنے سے ممکن نہیں ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے آج صبح تہران میں اس دو روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران تمام ممالک کی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتا ہے. مسلم امہ کو درپیش مشکلات اور چینجلز کا حل صرف باہمی تعاون اور یکجہتی کے ذریعے ممکن ہے.
صدر روحانی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے آج بعض ممالک امریکہ اور ناجائز صیہونی حکومت کی ایما پر غلط راستے پر گامزن ہیں جس کی وجہ سے عالم اسلام کو سیاسی، اقتصادی اور سماجی چینجلز کا سامنا ہے. انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی میں قیام امن کا مسئلہ اس لئے پیدا ہوا ہے کہ امریکہ غاصب صیہونی حکومت کی ھمہ جانبہ اور یکطرفہ حمایت کر رہا ہے اور اسی لئے مظلوم فلسطینی عوام ایک ایسی آزاد اور خودمختار حکومت کے قیام سے محروم ہیں جس کا دارالحکومت قدس ہو۔
صدر مملکت حسن روحانی نے انتہا پسند داعش کی نابودی اور اس راہ میں ایران کی جدوجہد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد گروہ داعش کی شکست سے فلسطین کا موضوع ایک بار پھر امت اسلامی کے ایجنڈے میں سر فہرست آ گیا ہے۔
ایران کے صدر نے اس امید کا اظہار کیا کہ اسلامی امہ اور اسلامی ممالک قدس کے موضوع کو مسلمانوں کے قبلہ اول کے عنوان سے ہرگز فراموش نہیں کریں گے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران تمام اسلامی ممالک کے ساتھ باہمی احترام اور بھائی چارے کے دائرے میں تعلقات برقرار کرتا ہے اور اس پر کاربند ہے کہا کہ ایران کسی بھی اسلامی ملک کو اپنا حریف نہیں سمجھتا بلکہ ہم سمجھتے ہیں کہ جن ممالک کے ساتھ اختلافات ہیں ان کے ساتھ بھی باہمی احترام اور اعتماد کی بنیاد پر تعاون اور مذاکرات ممکن ہے.
واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں آج صبح اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے 13 ویں پارلیمانی سربراہی اجلاس کا آغاز ہوا ۔ اس اجلاس میں 41 ممالک کے پارلیمانی سربراہان ، ڈپٹی اسپیکرز اور پارلیمانی وفود شریک ہیں۔