ٹرمپ ایران جوہری معاہدے سے آگ بگولہ: ظریف
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جوہری معاہدے سے غصے میں ہیں جس کی وجہ سے وہ معاہدے کو توڑنے کے لئے غیرمتعلقہ مسائل کو اچھال رہے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے گزشتہ رات قومی ٹیلی ویژن کے چینل 2 کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جوہری معاہدے کے حوالے سے ٹرمپ کی خلاف ورزیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ امریکی صدر کر رہے ہیں وہ غیرمتوقع نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو امریکہ سے توقع نہیں تھی کہ وہ نیک نیتی سے اس معاہدے پرعمل در آمد کرے گا۔
اس موقع پرمحمد جواد ظریف نے کہا کہ اللہ کے فضل سے آج اسلامی جمہوریہ ایران خطے کا سب سے پُرامن ملک ہے اور یہ ہماری قوم کا مرہون منت ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے بعض علاقائی ممالک کی ناامن صورتحال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان یا سکیورٹی صورتحال کے حوالے سے دو قسم کے نظریات ہیں۔ جن میں سے پہلی سوچ کے بارے میں ایران کا خیال ہے کہ امن و امان کی صورتحال خود اس ملک کے عوام کی جانب سے ووٹ کے ذریعے بر قرار ہوتی ہے اور دوسری رائے یا سوچ یہ ہے کہ امن و امان کی صورتحال بیرونی ممالک کے ذریعے بر قرار ہوتی ہے یعنی یہ کہا جائے کہ بعض علاقائی ممالک کا خیال ہے کہ امن و امان ایک ایسی چیز ہے جسے بیرون ملک سے خریدا جا سکتا ہے۔
محمد جواد ظریف نے علاقے میں سعودی عرب کے غلط اقدامات من جملہ دہشتگرد گروہوں کو مسلح کرنے اور بد امنی پھیلانے کے لئے ان کی حمایت کرنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب غلط حکم کے ذریعے علاقے میں آیا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب کی علاقائی ممالک منجملہ یمن کے خلاف دشمنانہ پالیسی سے سعودی عرب کو سوائے نفرت اور عوامی غیض و غضب کے اور کچھ حاصل نہیں ہوا ہے۔
واضح رہے کہ جوہرے معاہدہ جنوری 2016 میں ایران، برطانیہ، چین، روس، فرانس، جرمنی اور امریکہ کے مابین طے پایا تھا اور ٹرمپ کے امریکی صدر بننے کے بعد سے اس نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کرنا شروع کی۔ تاہم عالمی سطح پر ٹرمپ کی مخالفت کی گئی اورمخالفتوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔