ایٹمی معاہدے میں تبدیلی ناممکن، ایران روس اتفاق
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی اور روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے تہران میں ایک دوسرے سے ملاقات اور گفتگو کی ہے۔
اس ملاقات میں ایران روس تعلقات نیز ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان طے پانے والے ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ نے ملاقات سے قبل کہا کہ ایٹمی معاہدے میں ایک لفظ کم ہو سکتا ہے اور نہ زیادہ۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے بارے میں امریکی پالیسیاں دوسرے ملکوں کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتیں لہذا ایٹمی معاہدے پر من و عن عمل کیے جانے کی ضرورت ہے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اس موقع پر کہا کہ ایٹمی معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور اس بارے میں ایران، روس، چین اور تین یورپی ملکوں کا موقف پوری طرح واضح ہے۔ ان کا اشارہ ایٹمی معاہدے کے رکن تین یورپی ملکوں، فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے موقف کی طرف تھا۔
سید عباس عراقچی نے ایک بار پھر تہران کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ ایٹمی معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اس کی توثیق کی ہے۔