بغداد تفرقہ کے مرکز کے بجائے اتحاد کے مرکز میں تبدیل ہو گیا، آیت اللہ اراکی
تقریب مذاہب اسلامی کے عالمی فورم کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ دشمن چاہتے تھے کہ بغداد مسلمانوں میں تفرقے کا مرکز بن جائے مگر اس وقت عراق کا یہ دارالحکومت اسلامی اتحاد کے مرکز میں تبدیل ہو گیا ہے۔
تقریب مذاہب اسلامی کے عالمی فورم کے سیکریٹری جنرل آیت اللہ محسن اراکی نے ہفتے کے روز بغداد میں عراق کے اتحاد اسلامی فورم میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمانوں میں اختلاف و تفرقہ پیدا کرنا سب سے بڑا گناہ ہے اس لئے کہ پھوٹ کا مطلب حضرت رسالتمآب ص کی اطاعت و پیروی سے گریز ہے اور اس بارے میں قرآن مجید کی مختلف آیات میں اشارہ بھی کیا گیا ہے۔انھوں نے امت مسلمہ کی دین اسلام کی آغوش میں دوبارہ واپسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ برسوں تک ایک دوسرے کا قتل کیا جاتا رہا اور لوگ اسلامی تشخص سے دور رہے مگر اب اسلامی تشخص اور شناخت کی طرف واپسی کا دور ہے۔تقریب مذاہب اسلامی کے عالمی فورم کے سیکریٹری جنرل نے عراق میں اسلامی اتحاد کی تقویت اور تکفیری دہشت گرد گروہ کے مقابلے میں عراق کی دینی مرجعیت کے کردار کی طرف بھی اشارہ کیا۔آیت اللہ اراکی نے عراقی اتحاد اسلامی فورم کے قیام میں عراق کے صدر فواد معصوم اور وزیراعظم حیدر العبادی کے تعاون کی بھی قدردانی کی۔واضح رہے کہ بغداد میں یہ اجلاس، دس اسلامی ملکوں منجملہ اسلامی جمہوریہ ایران، شام، لبنان، فلسطین، ترکی، قطر، الجزائر اور مراکش کے چالیس علما اور اسلامی مفکرین کی شرکت سے شروع ہوا ہے۔