ایران خطے پر اپنی بالادستی نہیں چاہتا
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ بڑی طاقتیں اور ان کے علاقائی اتحادی اپنی غلطیوں کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرانے کی کوشش کر رہے ہیں حالانکہ ایران خطے پر اپنی بالادستی کا نہیں بلکہ خطے کو طاقتور بنانے کا خواہاں ہے۔
اتوار کے روز جرمنی کے شہر میونخ میں، عالمی سیکورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ نے صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کی ایران مخالف تقریر کو ڈرامے بازی قرار دیا اور یہ بات زور دے کر کہی کہ لبنان پر اسرائیل کی جارحیت، فلسطین پر غیر قانونی قبضہ اور شام کے خلاف حملے بدستور جاری ہیں اور یہ حکومت تمام ہمسایوں پر جارحیت کا ارتکاب اور آئے دن شام کو زمینی اور فضائی جارحیت کا نشانہ بنا رہی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ چند روز قبل اسرائیل کے لڑاکا طیارے کو مار گرائے جانے سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل کے ناقابل شکست ہونے کا افسانہ چکنا چور ہو چکا ہے۔
محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ تھا کہ داعش کی شکست کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انتہا پسندی کا مکمل خاتمہ ہو گیا ہے بلکہ خطے میں انتہا پسندی اور خاص طور سے نفرت پھیلائے جانے کی بنیادی وجوہات کو ختم کیا جانا ضروری ہے جو پھر کسی وقت سر اٹھا سکتی ہیں۔
انہوں نے سلامتی کو علاقائی تعاون میں مضمر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے پانچ جمع ایک گروپ کے ساتھ ایٹمی معاہدے کے بعد علاقائی ڈائیلاگ کے قیام کی تجویز پیش کی تھی کیونکہ خطے کو موجودہ افسوسناک صورت سے نکالنے کا واحد راستہ یہی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے خلیج فارس کے ملکوں کے درمیان باہمی اعتماد کو تقویت دینے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اگر سعودی عرب ایران کے ساتھ بات چیت میں سنجیدہ ہو تو ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان کوئی بحران باقی نہیں رہے گا۔
ایران کے اعلی ترین سفارت کار نے ایٹمی معاہدے کے حوالے سے امریکی اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی معاہدے کی خلاف وزری کی صورت میں ایران ایسا جواب دے گا کہ معاہدہ توڑنے والے کو پشیمان ہونا پڑے گا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے تہران کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی پابندی کیے جانے کی سمت اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کے فریبکارانہ اقدامات کے باوجود ایٹمی معاہدہ باقی رہے گا۔