امریکا کی خود سرانہ پالیسیاں عالمی امن کے لئے خطرہ
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا کی حد سے زیادہ خودسری اور اس کی خود سرانہ پالیسیاں عالمی امن و سلامتی اور ناوابستہ تحریک کے لئے خطرے کی گھنٹی ہیں۔
ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے جمہوریہ آذربائیجان کے دارالحکومت باکو پہنچنے پر کہا ہے کہ چند قطبی نظام اور ہمہ جانبہ عالمی تعلقات ایک ایسا موضوع ہے کہ جس پر ناوابستہ تحریک نے ہمیشہ زور دیا ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ ناوابستہ تحریک ہمیشہ چند قطبی نظام کی حامی رہی ہے- انہوں نے باکو میں ناوابستہ تحریک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی جانب، جو جمعرات اور جمعے کو ہو رہا ہے، اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں امریکا کی خود سرانہ پالیسیوں کا موضوع اٹھایا جانا چاہئے-
وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ایک اور بیان میں کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کو دوہنے کا جو سلسلہ شروع کیا تھا کہ وہ بدستور جاری ہے-
انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیج پر لکھا کہ امریکی صدر ٹرمپ داعش کی مالی مدد کرنے والے ملکوں سے مزید چار ارب ڈالر وصول کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ شام میں امریکا کی فوجی موجودگی باقی رکھ سکیں-
وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ یہ اقدامات دہشت گردوں کے خلاف حاصل ہونے والی کامیابیوں پر پانی پھیرنے اور شام کے قومی اتحاد کو کمزور کرنے کے لئے انجام دیئے جا رہے ہیں-
ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے دنوں اعلان کیا تھا کہ وہ شام سے امریکی فوج واپس بلا رہے ہیں لیکن بعد میں انہوں نے کہا کہ وہ امریکی فوج اسی صورت میں شام میں باقی رکھیں گے جب سعودی عرب شام میں امریکی فوج کے اخراجات برداشت کرے-
اس درمیان اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بی بی سی عربی ٹیلی ویژن چینل سے اپنے انٹرویو میں کہا کہ شام میں ایران کی فوجی مبصرین کی موجودگی قانونی ہے اور یہ فوجی مبصرین شامی حکومت کی درخواست پر وہاں ہیں-
انہوں نے کہا کہ ایرانی فوجی مبصرین کی شام میں موجودگی سرکاری دعوت پر ہے اور اس چیز کو عالمی برادری بھی تسلیم کرتی ہے-
وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ آستانہ اور سوچی اجلاس سے پہلے کے مقابلے میں شام میں جنگ و خونریزی اب بہت کم ہو گئی ہے- وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے انقرہ میں ایران، روس اور ترکی کے سہ فریقی سربراہی اجلاس کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس شام کی خود مختاری اور اقتدار اعلی کے تحفظ کے تعلق سے تینوں ملکوں کے عزم و ارادے کا مظہر ہے-
ان کا کہنا تھا کہ ایران، روس اور ترکی کے اہم سہ فریقی سربراہی اجلاس میں مشترکہ طور پر اس بات پر زور دیا گیا کہ شام کی خود مختاری اور اس ملک کے اقتدار اعلی کا ہر حال میں تحفظ کیا جائے گا-