جوہری معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کی صورت میں ایران بھی معاہدے سے نکل سکتا ہے
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ جوہری معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کی صورت میں ایران بھی معاہدے سے نکل سکتا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کل امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے سے نکلنے کی صورت میں ایران اس معاہدے سے متعلق اپنے کسی بھی وعدے کی پاسداری نہیں کرے گا اور یورنیم کی افزودگی کے عمل کو تیزی کے ساتھ شروع کرے گا۔
جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی میں ایران کے مستقل نمائندے رضا نجفی نے بھی منگل کے روز جنیوا میں این پی ٹی کی مقدماتی کمیٹی کے اجلاس میں کہا تھا کہ جوہری معاہدے کو نقصان پہنچانے کا ذمہ دار امریکہ ہی ہوگا۔
رضا نجفی نے کہا کہ ایران نے گزشتہ 3 سال کے دوران جوہری معاہدے پر عمل کیا اورجوہری توانائی کی عالمی ایجنسی نے جنوری 2016 سے اب تک 10 مرتبہ اپنی رپورٹوں میں کہا ہے کہ ایران نے اپنے وعدوں پر عمل کیا لیکن امریکہ نے اس معاہدے میں شریک ملک کی حیثیت سے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ایٹمی معاہدے میں اصلاحات کا مطالبہ کررہے ہیں اور انھوں نے دھمکی بھی دی ہے کہ اس معاہدے میں اگر تبدیلی نہیں کی گئی تو امریکہ اس سے نکل جائے گا تاہم ایران نے ٹھوس اور دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری معاہدے پر پھر سے گفتگو اور اس میں رد و بدل کسی بھی طور قابل قبول نہیں ہے۔