علاقائی سطح پر ڈائیلاگ فورم کے قیام کی ایران کی تجویز
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ تہران نے ہمیشہ علاقے کے ملکوں کے درمیان مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ موجودہ دنیا میں کسی بھی ملک کی سیکورٹی کو دوسروں کے خرچ سے یا دوسروں پر بھروسہ کر کے یقینی نہیں بنایا جا سکتا، کہا کہ ایران تجویز پیش کرتا ہے کہ پائیدار صلح کو درپیش خطرات پر قابو پانے کے لئے علاقائی سطح پر بات چیت کا عمل شروع کیا جائے۔
وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پائیدار صلح کے عنوان سے منعقدہ اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی امن و صلح کی ضمانت اور امن و صلح کو درپیش چیلنجوں اور خطرات کا مقابلہ کرنا اقوام متحدہ کا بنیادی مقصد ہے-
انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے جنگ سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کے علل و اسباب منجملہ غاصبانہ قبضے، غیر ملکی مداخلت اور انتہا پسندی جیسے عوامل پر توجہ دی جائے، کہا کہ چودھراہٹ قائم کرنے کی خام خیالی اور دوسروں کے خرچ سے یا دوسروں پر بھروسہ یا اسی طرح نئے بلاک تیار کر کے سیکورٹی کی فراہمی کی کوشش سے جنگ و خونریزی میں شدت پیدا ہوئی ہے اور تباہ کن ہتھیاروں کی دوڑ کا بھی آغاز ہوا ہے-
وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سمجھتا ہے کہ بعض ملکوں کے ذریعے خطے میں اپنی چودھراہٹ اور اجارہ داری قائم کرنے اور مشرق وسطی کو پسماندگی میں دھکیلنے کی کوشش ہی اس علاقے میں جنگ و بحران کا اصل سبب ہے بنابریں اس صورت حال کو تبدیل کرنا ہو گا-
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایک پائیدار اور مستحکم خطے کے قیام اور علاقے کے لئے مضبوط سیکورٹی نیٹ ورک کا خواہاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران سبھی ملکوں سے یہ کہنا چاہتا ہے کہ وہ ان مقاصد کے حصول کے لئے تہران کی کوششوں کا ساتھ دیں- اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ تہران ان اہداف کو آگے بڑھانے کے لئے خلیج فارس کے علاقے میں ڈائیلاگ فورم کے قیام کی تجویز پیش کرتا ہے-
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوترش نے بھی جنرل اسمبلی میں پائیدار صلح کے زیرعنواں منعقدہ اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ پائیدار صلح کا قیام، کم ترقی یافتہ ملکوں کی حمایت کرنے سے ہی ممکن ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شخص عالمی اقتصاد کے ایک دوسرے میں ضم ہونے، غربت کے خاتمے اور معیار زندگی اوپر لے جانے جیسے عالمی مفادات پر سوالیہ نشان نہیں لگا سکتا۔