اسرائیل کی نابودی ایران کے ایئرڈیفنس ہیڈکوارٹرکے جوانوں کی دلی تمنا
اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے کمانڈر نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کی نابودی ایرانی فوج کے خاتم الانبیا ایئر ڈیفنس ہیڈکوارٹر کے جوانوں کی دلی خواہش ہے۔
ایران کی فوج کے کمانڈر جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے کہا ہے کہ فوج کا خاتم الانبیا ایئر ڈیفنس ہیڈکوارٹر ایسے باصلاحیت فوجی جوانوں اور جانبازوں کا مرکز ہے جن کی دلی خواہش صیہونی حکومت کی نابودی اور جرائم پیشہ امریکا کی سرکردگی میں قائم تسلط پسندانہ نظام کا شیرازہ بکھیرنا ہے۔انہوں نے خاتم الانبیا ایئر ڈیفنس ہیڈکوارٹر میں اپنے خطاب میں کہاکہ اگرچہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہمارے یہ جوان بے صبری سے اس دن کا انتظار کر رہے ہیں جب دشمن کوئی حماقت کرے اور یہ دشمن کو سبق سکھائیں اور اسے پشیمان کریں۔
دوسری جانب سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے کہا ہے کہ ایران کی دفاعی اور میزائلی توانائیاں ایران کی ریڈ لائن ہیں اور اس سلسلے میں یورپی ملکوں سے کوئی بھی بات چیت نہیں ہوسکتی۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ترجمان بریگیڈر رمضان شریف نے لبنان کے المیادین ٹیلی ویژن چینل سے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ایران اپنے گذشتہ تجربات کی بنیاد پر اور ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے اپنی دفاعی توانائیوں میں اضافہ کرتا رہےگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی دفاعی توانائی اور ہتھیار اتحادیوں کے لئے بھی ہوں گے اور اسلامی جمہوریہ ایران اپنی دفاعی توانائیوں میں اضافے سے پیچھے نہیں ہٹےگا۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ترجمان نے فلسطین کے مزاحمتی گروہوں کی دفاعی توانائیوں کے بارے میں کہا کہ فلسطینی مزاحمتی گروہ دفاعی توانائیوں کے لحاظ سے اس درجے پر پہنچ گئے ہیں اب انہیں دوسروں کی فوجی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ فلسطین کی نئی نسل اپنے پیروں پر کھڑی ہوچکی ہے اور واپسی مارچ اس کی بہترین دلیل ہے کہا کہ فلسطینیوں کے واپسی مارچ نے فلسطینی کاز کی حمایت میں ایرانی عوام کے عزم و ارادے کو اور زیادہ مستحکم کردیا ہے۔
فلسطینیوں کا پر امن واپسی مارچ تیس مارچ یوم الارض سے شروع ہوا جو ابھی تک جاری ہے اس عرصے میں صیہونی فوج فلسطینیوں کے واپسی مارچ پر براہ راست اور اندھا دھند فائرنگ کرکے اب تک ایک سو بیس سے زائد فلسطینیوں کو شہید کرچکی ہے جبکہ تیرہ ہزار سے زائد فلسطینی پچھلے دومہینے میں صیہونی فوج کے حملے میں زخمی ہوئے ہیں۔