اسرائیل کی نابودی یقینی ہے، رہبر انقلاب اسلامی
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ صیہونی حکومت ایک ناجائز حکومت ہے اور غیر قانونی طریقے سے قائم ہونے والی حکومت نابود ہوکے رہے گی۔
عید الفطر کے موقع پر ملک کے اعلی حکام اور تہران میں مقیم اسلامی ملکوں کے سفیروں نیز عوام کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ صیہونی حکومت کی سب بڑی مشکل اس کا ناجائز ہونا ہے اور غیر قانونی بنیادوں پر قائم ہونے والی کوئی بھی حکومت، توفیق الہی اور مسلم اقوام کی کوششوں کے نتیجے میں یقینا نابود ہوگی۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتحاد کے قیام اور اختلافات کے خاتمے کو اسلامی سماج اور امت مسلمہ کی عزت و سربلندی کا اہم ترین عامل قرار دیا۔آپ نے فرمایا کہ خطے میں شگاف ڈالنا اور مسلمانوں اور اسلامی ملکوں کے عوام کے درمیان اختلافات پیدا کرنا سامراجی طاقتوں کی پالیسی ہے۔رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جرائم پیشہ امریکہ اور صیہونیوں کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ دشمن کے منصوبوں کو سمجھا جائےاور اس کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ سامراجی طاقتوں کی پالیسیوں کے مقابلے میں امت مسلمہ میں استقامت و پامردی کا جذبہ پیدا کرنے کے حوالے سے اسلامی ممالک نیز اسلامی دنیا کے سیاسی، مذہبی اور ثقافتی دانشوروں کے کاندھوں پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔آپ نے خطے میں ناجائز صیہونی حکومت کے قیام کے مقاصد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا، اس حکومت کے قیام کا ایک اہم مقصد مسلم اقوام کے درمیان اختلافات پیدا کرنا اور مسائل کھڑے کرنا ہے، لیکن تمام تاریخی تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی حکومت، جو قانونی جواز سے عاری ہے، باقی نہیں رہے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر تاکید فرمائی کہ خطے کے بعض ملکوں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ اعلانیہ اور غیر اعلانیہ سفارتی تعلقات کے قیام کی کوششیں اور امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی بھی اسرائیل کو (نابودی سے ) نہیں بچاسکتی۔آپ نے فرمایا کہ یہ حکومت زور زبردستی، قتل و غارتگری اور ایک قوم کو اس کی سرزمین سے بے دخل کرکے قائم کی گئی ہے یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کے دلوں پر اس حکومت کا ناجائز ہونا ثبت ہوچکا ہے لہذا تاریخ کے حافظے اور دنیا کے جغرافیے سے فلسطین کے نقشے کو مٹایا نہیں جاسکتا۔رہبر انقلاب اسلامی نے ایک بار پھر مسئلہ فلسطین کے حل کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کی تجویز کا اعادہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حقیقی فلسطینیوں سے چاہے وہ مسلمان ہوں، عیسائی ہوں یا یہودی، بذریعہ ریفرنڈم معلوم کیا جائے کہ فلسطین کا حکومتی نظام کیا ہونا چاہیے آپ نے فرمایا کہ ایسے ہمہ گیر ریفرنڈم کا انعقاد اور فلسطینیوں کی آرا کے مطابق حکومت فلسطین کا قیام در حقیقت اس جعلی صیہونی حکومت کی نابودی کے مترادف ہے اور مستقبل قریب میں ایسا ہوکے رہے گا۔رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ صہیونی حکومت کی نابودی کے بعد امت مسلمہ اپنے اتحاد اور عزت و سربلندی کو پھر سے حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔