ظلم و تشدد کے تین نشان، ٹرمپ، یاھو، بن سلمان
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے امریکی صدر ٹرمپ، سعودی ولیعہد بن سلمان اور صیہونی حکومت کے وزیراعظم نتن یاہو کو دنیا میں تشدد ، حق کشی ، ظلم اور بے اعتمادی کا مظہر قرار دیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران کہاکہ آج پوری دنیا میں یہ بات سب کی زبان پر ہے کہ ٹرمپ، بن سلمان اور نتن یاہو عالمی سطح پر الگ تھلگ پڑے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تینوں افراد بین الاقوامی معاہدوں اور قراردادوں کی پابندی نہ کرنے ، فلسطینی عوام کے حقوق کو پامال کرنے اور ایرانو فوبیاکی پالیسی پر عمل کرنے کی وجہ سے عالمی سطح پر الگ تھلگ پڑگئے ہیں۔
وزیرخارجہ جواد ظریف نے ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے کی امریکی پیشکش کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکام نے ایٹمی معاہدے کو کہ جس کی توثیق سلامتی کونسل نے کی اور جس کو پوری دنیا مانتی ہے نظر انداز کردیا اور اس سے نکل گئے اور اس کے بعد بھی یہ دعوی کررہے ہیں کہ وہ مذاکرات کے خواہاں ہیں۔
ایرانی وزیرخارجہ نے ایران کے عوام کے ساتھ رابطہ برقرار کرنے کی امریکی اور صیہونی حکام کی کوششوں کا ذکرکرتے ہوئے کہاکہ اگر تم ایرانی عوام سے رابطہ برقرار کرنا چاہتے ہو تو تم نے ایران پر جو پہلی پابندی عائد کی تھی وہ مسافر طیاروں کی فروخت پر پابندی کیوں تھی؟
انہوں نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ آج پیر چھے اگست ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی دوبحالی کی تاریخ ہے کہاکہ ان پابندیوں کا ایرانی عوام پر کوئی اثر نہیں ہوگا بلکہ یہ پابندیاں زیادہ تر نفسیاتی دباؤ کے لئے ہیں۔
ایران کے وزیرخارجہ ڈاکٹر ظریف نے دشمنوں کی ایران مخالف سازشوں کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت اور ایران کے بعض ناپختہ ہمسایہ ممالک اسلامی جمہوریہ ایران کو نابود کرنے کی خام خیالی میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران طاقتور اور توانا ہے اور صیہونی حکومت اور اس کے علاقائی اتحادی اپنی اس سازش میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔
وزیرخارجہ ڈاکٹر جواد ظریف نے ایرانی عوام کو اسلامی جمہوری نظام کا مضبوط سہارا بتایا اور کہا کہ دشمنوں کے اقتصادی اور تشہیراتی دباؤ اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی کو تبدیل نہیں کرسکتے۔