Aug ۲۱, ۲۰۱۸ ۱۸:۵۲ Asia/Tehran
  • ایران سے جنگ امریکہ کو مہنگی پڑے گی، صدر روحانی

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے ایک بار پھر کہا ہے ہمیں امریکہ پر ذرہ برابر اعتماد نہیں ہے جبکہ یورپ، چین اور کینیڈا بھی اب امریکہ پر اعتماد نہیں کر رہے ہیں

دفاعی صعنت کے قومی دن کے موقع پر خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر حسن روحانی نے کہا کہ آج امریکی کانگریس ایران سے جنگ نہ کرنے کا بل پاس کرتی ہے کیونکہ انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ ایران طاقتور  اور توانا ہے اور ایران سے جنگ امریکہ  کو مہنگی پڑے گی۔
 صدر ایران نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ملک کی دفاعی آمادگی ایسی ہونی چاہیے کہ کوئی بھی دشمن ہم پر حملہ کرنے کی جرآت نہیں کرسکے۔
 انہوں نے واضح کیا کہ ملک کی دفاعی توانائیوں میں اضافے کا مقصد جنگ کی روک تھام اور جارحیت کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات سےملک کو بچانا ہے۔
 ایران کے صدر نے کہا کہ ایرانی عوام شروع سے ہی بقائے باہمی کے اصول پر کاربند رہے ہیں اور ہم اپنی امن کی خواہش کے تحت ہی ملک کے دفاع کو طاقتور بنا رہے ہیں۔
صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ ناکافی دفاعی تیاریوں اور طاقت میں کمی کا مطلب دشمن کو جارحیت کی کھلی دعوت دینا ہے۔
صدر ایران نے علاقے کے بعض ملکوں کی جانب سے اسلحے کی خریداری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بعض ممالک مہنگے مہنگے ہتھیار خرید کر یہ سمجھ رہے کہ انہوں نے اپنی سلامتی کو محفوظ بنا لیا ہے حالانکہ ان ہتھیاروں کو استعمال میں لانے کے لیے فروخت کرنے والے ملکوں  کی مسلط کردہ شرائط انہیں   قبول کرنا پڑتی ہے
ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ ایران کی مسلح افواج کی بنیادیں عوامی حمایت پر استوار ہیں جو اس کی اہم ترین خصوصیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام اور فوج کا مضبوط تعلق ہی مسلح افواج کو ناقابل تسخیر بنادیتا ہے۔
دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ امریکیوں کو خطے کے حقائق اور ایران کے خلاف دباؤ کی غلط پالیسی کے نتائج کو تسلیم کر لینا چاہیے۔  
 صحافیوں کے بات چیت کرتے ہوئے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکہ خود کو عالمی تنہائی سے باہر نکالنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے اور اس مقصد کے لیے اس نے ایرانی عوام پر دباؤ کا راستہ چنا ہے اور نفسیاتی جنگ کے ذریعے ایران کے مقابلے پر اتر آیا ہے۔
 ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی سے ، واشنگٹن کی عالمی تنہائی میں مزید اضافہ ہوا ہے اور آج ایران کے خلاف امریکی پالیسیوں میں سوائے صہیونی حکومت اور چند آلہ کار ممالک کے کوئی بھی ملک امریکہ کا ساتھ دینے کو تیار نہیں۔
ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے ایٹمی معاہدے کو جاری رکھنے کے بارے میں ایران پورپ مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے یورپ کو کچھ نہ کچھ خرچ کرنا پڑے گا اور اس کے پاس فیصلے کے لئے وقت محدود ہے، ایران مزید انتظار نہیں کرسکتا۔

ٹیگس