صدر ایران کا دورہ اقوام متحدہ ختم، وطن واپس روانہ
صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت، اجلاس سے خطاب اور دنیا کے مختلف ملکوں کے رہنماؤں کے ساتھ الگ الگ ملاقاتوں کے بعد بدھ کی شام نیویارک سے وطن واپس روانہ ہو گئے۔
صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے اپنے چار روزہ دورے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے علاوہ جنوبی افریقہ کے آنجہانی رہنما نیلسن منڈیلا کی یاد میں منعقدہ عالمی امن اجلاس سے بھی خطاب کیا اور اپنے دورے کے آخری مرحلے میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سوالوں کے جوابات دیئے۔
صدر ایران نے پریس کانفرنس کے آغاز میں اپنے مختصر خطاب کے دوران کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت میں ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس نے واضح کر دیا کہ امریکہ تنہائی کا شکار ہے اور تمام ملکوں نے ایٹمی معاہدے کی حمایت کے ساتھ ساتھ کھل کر اور یا اشاروں میں امریکہ کے اقدامات کو غلط قرار دیا ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ سے منظور شدہ کثیرالفریقی ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی غیر قانونی علیحدگی کا معاملہ پچھلے ایک سال سے اہم ترین علاقائی اور عالمی معاملہ بنا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی رہنماؤں اور عہدیداروں کی اکثریت نے ایٹمی معاہدے میں ایران کے باقی رہنے کو حکومت ایران کی دانشمندی قرار دیا ہے جبکہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھی دنیا بھر کے رہنماؤں نے جامع ایٹمی معاہدے کی حمایت اور اسے اہم ترین سفارتی کامیابی قرار دیا۔
صدر ایران نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ایران مخالف اقدامات میں امریکہ تنہا رہ گیا ہے اور دنیا نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کی تائید نہیں کی اور ایک دو کے سوا تمام ملکوں نے واشنگٹن کے اس اقدام کو بڑی سیاسی غلطی قرار دیا ہے۔
ایران کے میزائل پروگرام کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں صدر ایران نے واضح کیا کہ ایٹمی معاہدے میں میزائل نام کی کسی چیز کا ذکر نہیں ہے لہذا ایٹمی معاہدے پر عمل نہ کرنے کا یہ بہانہ درست نہیں۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے شام میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کے بارے میں کہا کہ اس ملک میں امریکی کی موجودگی عالمی قوانین اور ضابطوں کے منافی ہے اور شام کی حکومت پہلے ہی امریکہ کی فوجی موجودگی کو مسترد اور غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔
صدر ایران نے خطے میں حزب اللہ کے کردار کے بارے میں کہا کہ حزب اللہ نے داعش کو اپنے ملک سے نکال باہر کیا ہے اور لبنان کے عوام حزب اللہ کی قدردانی کرتے ہیں اور وہ اپنی سلامتی سے مطمئن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ نے شامی عوام کے ساتھ مل کر داعش کو اس ملک کے ستانوے فی صد علاقے سے باہر کر دیا ہے لہذا دہشت گردی کے جنگ کرنے والوں کا مقام اور ہے اور دہشت گردوں کا اور ہے۔
صدر ایران نے مسئلہ فلسطین کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فلسطین اس خطے کا ایک انتہائی پیچیدہ مسئلہ ہے اور خطے کے بہت سے مسائل کی جڑیں سرزمین فلسطین پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے میں پیوست ہیں۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر ستر سال پہلے صیہونی ٹولے نے سرزمین فلسطین پر قبضہ نہ کیا ہوتا تو آج اس خطے کی صورت حال کچھ اور ہوتی۔