ایٹمی معاہدے پر عمل کرنے والے ملکوں کی قدردانی
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران موجودہ صورتحال میں تیل فروخت کرنے اور اپنے اقتصاد کے تحفظ کی طاقت و صلاحیت رکھتا ہے۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی ایٹمی معاہدے کے تحفظ اور اس پر عمل درآمد کے لئے یورپی اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ یورپ اور فرانس کی کوششیں عملی اقدامات پر منتج ہوں گی۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جاپانی نیوز ایجنسی کیوڈو کو انٹریو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ ہرچند کہ غیر قانونی طریقے سے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہوا لیکن اس کے باوجود وہ اس میں دوبارہ شامل ہو کر اور ایران کے خلاف عائد پابندیوں کو ختم کر کے ایران کے ساتھ مذاکرات کی راہ ھموار کر سکتا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ امریکہ اپنے وعدوں پر عمل نہیں کرتا اور امریکہ کی وعدہ خلافیوں کی وجہ سے مذاکرات پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔
محمد جواد ظریف نے کہا کہ ہم اپنے ملکی مفاد کے پیش نظر جوہری معاہدے میں رہنے یا نکلنے کے بارے میں فیصلہ کریں گے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایران امریکی پابندیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گا اور بہت سے ملکوں نے ایران کے ساتھ تجارت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایٹمی معاہدے میں شامل تین یورپی ملکوں جرمنی، فرانس اور برطانیہ، نیز اس معاہدے میں شامل دیگر ملکوں روس اور چین کے علاوہ جاپان جیسے ممالک نے بھی جو ایٹمی معاہدے کو خاص اہمیت دیتے ہیں، ایران کے ساتھ تجارت کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب ایران کے نائب وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے بھی ایٹمی معاہدے کے تحفظ اور اس پر عمل درآمد کے لئے یورپی اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ یورپ اور فرانس کی کوششیں عملی اقدامات پر منتج ہوں گی۔
انھوں نے فرانسیسی سینیٹ میں فرانس و ایران پارلیمانی دسوتی گروپ کے سربراہ فلیپ بونی کار اور فرانس کی قومی اسمبلی میں ایران و فرانس کے پارلیمانی دوستی گروپ کے سربراہ ڈلفین او سے تہران میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران، امریکہ کی خودسری اور امریکہ کے اندرونی قوانین پر دیگر ملکوں سے عمل کروانے کے سلسلے میں فرانس کی مزاحمتی کوششوں اور عزم و ارادے کا خیرمقدم کرتا ہے۔
عباس عراقچی نے کہا کہ امریکہ نے ایٹمی معاہدے سے یکطرفہ طور پر علیحدگی اختیار کر کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی کرنے کے علاوہ دیگر ملکوں کو بھی اس خلاف ورزی پر مجبور کرنے کی کوشش کی ہے۔
اس ملاقات میں فرانسیسی سینیٹ میں فرانس و ایران پارلیمانی دسوتی گروپ کے سربراہ فلیپ بونی کار اور فرانس کی قومی اسمبلی میں ایران و فرانس کے پارلیمانی دوستی گروپ کے سربراہ ڈلفین او نے بھی ایٹمی معاہدے پر فرانسیسی پارلیمنٹ کی حمایت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ لین دین کے لئے بینکنگ سسٹم کا قیام اور ایٹمی مفادات سے ایران کا بہرہ مند ہونا ایک ضرورت ہے جو فوقیت بھی رکھتی ہے اور فرانس اس سلسلے میں سنجیدگی کے ساتھ قدم آگے بڑھا رہا ہے۔
انھوں نے اسی طرح داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف مہم میں ایران کے ناقابل انکار کردار کی قدردانی بھی کی۔