جہاد و شہادت کے جذبے کے فروغ سے مشرق و مغرب کی طرف رجحان ختم ہوجائےگا: رہبرانقلاب اسلامی
رہبرانقلاب اسلامی آیت العظمی سیدعلی خامنہ ای نے مشرق و مغرب کی وابستگی سے نجات اور کفر و الحاد کی بساط لپیٹنے کے لئے معاشرے میں جذبہ جہاد و شہادت کے فروغ پر زور دیا ہے۔
صوبہ قزوین کے شہیدوں کی یاد میں منعقدہ کانفرنس کے منتظمین نے پانچ نومبر کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی تھی جس کی مکمل فوٹیج رسمی طور پر اتوار کی صبح اس کانفرنس کے دوران نشر کی گئیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس ملاقات میں صوبہ قزوین کے جغرافیائی، تاریخی اور تہذیبی محل وقوع کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس صوبے کے عمائدین، علما اور شہدا نیز اسلامی انقلاب اور دفاع مقدس کی عظیم آزمائش کے دوران اس صوبے کا کردار ہمارا قابل فخر سرمایہ ہے-
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شہیدوں کو ملک کی حیات معنوی کی رونق اور انقلابی امنگوں اور اہداف کے حصول کی جانب تحرک کا سرچشمہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ شہید اپنی حیات میں اسلام کی خدمت میں تن من کی بازی لگا دیتا ہے اور شہادت کے بعد روحانی ماحول پیدا کر کے اسلامی سماج کی خدمت کرتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ شہیدوں کے پیغام میں الہی تاثیر پائی جاتی ہے اور ان کی یاد اس بیدار کن اور جگانے والے پیغام کو ہر ایک کے کانوں تک پہنچاتی ہے جو دلوں کو منقلب کرتی ہے۔
آپ نے فرمایا کہ اگر جہاد و شہادت کا جذبہ اسی طرح بیدار ہوتا رہے تو معاشرے میں مشرق و مغرب اور کفر والحاد کی جانب رجحان کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ان لوگوں پر کڑی نکتہ چینی کی جو شہیدوں کی یاد کو بھلانے یا ان کے کارناموں کی عظمت کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ اگرچہ دفاع مقدس کو تیس سال کا عرصہ بیت رہا ہے لیکن شہیدوں کی یاد نہ صرف یہ کے بھلائی نہیں جائے گی بلکہ معاشرے میں ان کی یاد روبروز زیادہ ہو گی کیونکہ شہدا ہمارے لیے نمونہ عمل ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے شہیدوں کی یاد سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے اور ان کے کارناموں کے بارے میں عمیق فن پاروں کی تخلیق کی ضرورت پر بھی تاکید فرمائی۔ آپ نے فرمایا کہ بعض افراد شہیدوں کے حوالے سے مبالغہ آرائی سے کام لیتے ہیں حالانکہ شہیدوں نے خدا کی راہ میں اپنی جان اور آرزوئیں سب قربان کر دیں اور ان کا یہ عمل اس قدر اہم، عظیم اور بلند ہے کہ جس میں کسی قسم کی مبالغہ آرائی کی ضرورت ہی نہیں۔