ایران عراق اور شام کی مسلح افواج کے سربراہوں کا دمشق میں اجلاس
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری انسداد دہشت گردی سے متعلق سہ فریقی اجلاس میں شرکت کے لئے دمشق روانہ ہوگئے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری ایک اعلی سطحی فوجی و دفاعی وفد کے ہمراہ ایران عراق اور شام کی مسلح افواج کے سربراہوں کے سہ فریقی اجلاس میں شرکت کے لئے شام کے دارالحکومت دمشق روانہ ہوگئے ہیں۔ اجلاس کا موضوع اور ایجنڈا دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تینوں ملکوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی اور صلاح و مشورے کا سلسلہ جاری رکھنا اورعلاقے میں امن و استحکام کی تازہ ترین راہوں کا جائزہ لینا ہے۔
دوسری جانب سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈرجنرل جعفری نے بھی کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے تجربات استقامتی محاذ کو منتقل کرے گا - جنرل جعفری نے کہا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے میزائل، صیہونی حکومت کے زیرقبضہ سبھی مقبوضہ علاقوں کو نشانہ بناسکتے ہیں - سپاہ پاسداران کے کمانڈر نے کہا ہے کہ علاقے میں استقامتی محاذ کو جو توانائی اور مضبوط پوزیشن حاصل ہوئی ہے وہ سب ایران کے اسلامی انقلاب کی غیر معمولی کامیابیوں کی وجہ سے ہے۔
جنرل جعفری نے صیہونی حکومت کی دھمکیوں کے بارے میں کہا کہ صیہونیوں نے نیل سے فرات تک اپنے غاصبانہ قبضے کا دائرہ پھیلانے کا خواب دیکھ رکھا تھا اور گذشتہ پچاس برسوں میں ان کی یہ خواہش رہی ہے کہ وہ اپنا یہ خواب پورا کرلیں لیکن غاصب حکومت نہ صرف یہ کہ اپنا غاصبانہ دائرہ ذرہ برابر بھی نہیں پھیلا سکی ہے بلکہ آج وہ خود مکمل محاصرے میں آگئی ہے اور اس نے اپنے زیرقبضہ کچھ علاقوں کو بھی اپنے ہاتھ سے گنوا دیا ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر نے کہا کہ دشمن علاقے میں کامیاب نہیں ہوسکا - ان کا کہنا تھا کہ دشمن کے پاس جو بھی منصوبے تھے ان پر اس نے عمل کیا لیکن اس کوشکست کا منہ دیکھنا پڑا اور اسلامی انقلاب نیز استقامتی محاذ کی فتح و کامرانی کے سوا اور کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ شام میں استقامت کا اصل مرکز و محور اس ملک کے عوام ہیں کہا کہ شام میں ایک لاکھ عوامی رضاکارفورس کو تیار کیا گیا ہے جو داعش اور جبہت النصرہ جیسے دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ اوران کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔