ایران سے جنگ کی سازش، کہاں ہونے والی ہے یہ جنگ؟ + مقالہ (پہلا حصہ)
روسی ویب سایٹ نے ایران کی سپاہ پاسداران کو دہشت گرد قرار دیئے جانے میں اسرائیل کے کردار اور پوری داستان پر روشنی ڈالی ہے۔
اس بات کے مد نظر کہ مشرق وسطی میں جنگ، ریپبلکن پارٹی کے اقتدار کے آغاز ہوئی تھی، بہت سے افراد کا یہ خیال ہے کہ ٹرمپ بھی سبھی سیاسی راستوں کو بند کرکے علاقے میں نئی جنگ کا آغاز کرنے کے درپئے ہیں ۔
امریکا کی فوجی طاقت کے مد نظر یہ طبیعی ہے کہ یہ ملک جب چاہے، دنیا والوں کی خواہشات کے برخلاف، دنیا کے متعدد علاقوں میں جنگ کی آگ بھڑکا دے اور یہی وجہ ہے کہ گزشتہ کئی عشروں سے کوئی بھی ایسا دن نہیں جس دن دنیا کے کسی علاقے میں امریکی فوجی جنگ میں مصروف نہ ہوں ۔ یقینی طور پر امریکا کے لئے کسی سے بھی جنگ شروع کرنا آسان ہے لیکن اس سے نکلنا، دوسری بات ہے۔
یہی وجہ ہے کہ امریکی کانگریس نے جنگ شروع کرنے کا حق، امریکی صدر سے سلب کر لیا ہے اور کسی بھی جنگ سے پہلے کانگریس سے اجازت لینا واجب کر دیا ہے اور ٹرمپ کو بھی اچھی طرح سے معلوم ہے کہ کانگریس انہیں مشرق وسطی میں ایران کے خلاف نئی جنگ کی اجازت ہرگز نہیں دے گا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ایران کی سپاہ پاسداران کو امریکا کی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر دیا ہے تاکہ 2001 میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے امریکی صدر کے پاس پہلے سے موجود حق کو، کانگریس کی اجازت کے بغیر استعمال کر سکیں ۔
در اصل ٹرمپ کو معلوم ہے کہ امریکی کانگریس انہیں ایران کے خلاف جنگ کی اجازت نہیں دے گی کیونکہ کانگریس کو پتا ہے کہ ایران سے جنگ شروع کرنا تو آسان ہے تاہم اس جنگ سے باہر نکلنا بہت ہی مشکل ہوگا ۔
ایران کے ساتھ جنگ، پورے علاقے کو آگ میں دھکیل دے گی اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ جنگ، عالمی جنگ بھی شروع کر دے جس میں امریکا کو ہر طرح سے شدید نقصان پہنچے گا۔
امریکی عوام اس وقت اقتصادی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں جو در حقیقت افغانستان اور عراق کی جنگ کا نتیجہ ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کے مطابق ساڑھے سات ارب ڈالر خرچ کرنے کے بعد امریکی صدر کے لئے رات کی تاریکی میں خوفزدہ، عراق کا سفر ممکن ہوا ہے۔ تو ان حالات میں ٹرمپ، ایران کے ساتھ جنگ کیوں چاہتے ہیں ؟
بہت سے افراد کا کہنا ہے کہ آجکل امریکا پر ٹرمپ کی حکومت نہیں ہے، یہ ملک اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو اور ٹرمپ کے داماد، جیئرڈ کوشنر کے ہاتھوں میں ہے اور جان بولٹن اور مائیک پومپئو جیسے ٹرمپ کے مشیر، امریکا میں صیہونی لابی کے ایجینٹ ہیں جو ٹرمپ کو اسی جانب گھما رہے ہیں جدھر اسرائیل کی مرضی ہوتی ہے۔
یہ افراد ٹرمپ کو یہ یقین دلانے میں کامیاب ہوگئے ہیں کہ امریکا میں اسرائیلی لابی کی حمایت کے بغیر، ٹرمپ اگلے انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کر سکتے اور اس کے لئے نتن یاہو کی مدد ضروری ہے تاکہ اسرائیل میں انتخابات میں کامیابی کے بعد وہ امریکا میں انتخابات کے لئے ٹرمپ کی مدد کر سکیں ۔
جاری ....
بشکریہ
اسپوتنک (مقالہ نگار کے ذاتی خیالات ہیں)