جوہری معاہدے سے متعلق ایرانی فیصلے پرعالمی ردعمل
دنیا اور علاقے کے مختلف ممالک نے جوہری معاہدے سے متعلق ایران کے حالیہ فیصلے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اس بین الاقوامی معاہدے کے تحفظ پر زور دیا ہے۔
امریکی وائٹ ہاوس نے جوہری معاہدے سے متعلق ایرانی فیصلے کے رد عمل میں ایک بیان کے ذریعے کہا ہے کہ امریکہ، ایران کے خلاف نئی پابندیاں لگانے کے مرحلے کے بہت قریب ہو رہا ہے اور جو بھی ایران کیخلاف امریکی پابندیوں کی پیروی نہ کرے اسے سزا ملےگا۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بدھ کے روز ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کیساتھ ایک ملاقات میں کہا کہ ان کا ملک ایرانی صبر و تحمل کا احترام کرتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک امریکی یکطرفہ اقدامات کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک راہ حل نکالنے کے درپے ہے۔
انکا کہنا تھا کہ سوائے امریکہ کے ہم جوہری معاہدے کے سارے اراکین کیساتھ مذاکرات کریں گے تا کہ وہ اپنے کیے گئے وعدوں پرعمل کریں۔
اس کے علاوہ روسی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ان کا ملک، امریکہ کو ایران کے حالیہ فیصلے پر قصوروار سمجھتا ہے۔
انہوں نے ایران جوہری معاہدے کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ روس، یورپی حکام کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے ایران جوہری معاہدے کے تحفظ کیلئے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کرے گا۔
جرمن محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ جب تک ایران جوہری معاہدے سے متعلق اپنے کیے گئے وعدوں پر قائم ہے جرمنی بھی اس بین الاقوامی معاہدے پر قائم رہے گا۔
برطانیہ کے وزیر خارجہ جرمی ہینٹ نے لندن میں امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جوہری معاہدے سے متعلق برطانوی نقطہ نظر امریکی نقطہ نظر سے مختلف ہے لیکن ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بغیر کسی عجلت سے فیصلہ کرتے ہوئے جوہری معاہدے سے متعلق اپنے کیے گئے وعدوں پر عمل کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جوہری معاہدے جس میں جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ پر زوردیا گیا ہے کے تحفظ پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ ہمارا عقیدہ ہے کہ یہ بات ہماری سلامتی کی فراہمی کیلئے انتہائی اہم ہے۔
یورپی یونین کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس اتحادی نے جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کے رد عمل میں ایرانی صدر مملکت کے خط کو وصول کیا ہے اور جوہری معاہدے کی مشترکہ کمیشن کے اراکین ایرانی فیصلے کے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
فرانس کی وزیر دفاع فلورانس پارلی نے ایران جوہری معاہدے کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کے سارے یورپی فریق جوہری معاہدے کے تحفظ اور ایران کی معاشی صورتحال کی بحالی کیلئے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کریں گے۔
چین نے امریکی خلاف ورزی کے جواب میں ایران کے حالیہ فیصلے کے ردعمل میں جوہری معاہدے کے تمام فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کے من و عن نفاذ کو یقینی بنائیں ۔
گینگ شوانگ نے بدھ کے روز بیجنگ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران مزید کہا کہ جوہری معاہدے کے تمام فریقین پر اس معاہدے کی پاسداری کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران جوہری معاہدے سے مشرق وسطی میں امن و استحکام کو مضبوط بنانے میں مدد ملی ہے لہذا ہم اس عالمی معاہدے کے تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنے وعدوں پر قائم رہیں۔
چینی ترجمان نے جوہری معاہدے پر شفاف عمل کرنے پر ایران کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ چین بھی دوسرے فریقین کی طرح اس معاہدے کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
جاپانی حکومت کے ترجمان یوشیہیدہ سوگا نے ایران جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کے رد عمل میں ایران کے جوابی فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ ایران اور جاپان کے دوستانہ اور دیرینہ تعلقات کے سائے میں علاقے کے مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کر سکیں گے۔
انہوں نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران میں علاقے میں پائیدار قیام امن و استحکام کے حوالے سے ایران کے کلیدی کردار پرزورپر تاکید کی۔
سپین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ خوش قسمتی سے ایران، جوہری معاہدے سے علیحدہ نہیں ہوا کیونکہ اگر ایران اس بین الاقوامی معاہدے سے نکل جائے تو اس کے برے اثرات براہ راست یورپ پر ہوں گے۔
واضح رہے کہ کل بروز بدھ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکہ کی جوہری معاہدے سے غیرقانونی علیحدگی کے جواب میں ہیوی واٹر اور افزودہ یورونیم کی فروخت کو 60 دن کے لئے روکنے کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے جوہری معاہدے کے فریقین کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ ایرانی کیس کو ایک بار پھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھیجیں تو اس کا بھی ایران بھرپور جواب دے گا ۔