جنگ نہیں چاہتے لیکن دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، جنرل حاجی زادے
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایئرو اسپیس ڈویژن کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادے نے کہا ہے کہ ایران جنگ نہیں چاہتا لیکن ایران کی مسلح افواج اور عوام وطن کے دفاع کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔
اپنے ایک انٹرویو میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایئرو اسپیس ڈویژن کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادے نے ایران کی سمندری حدود میں امریکی ڈرون طیارے کی سرنگونی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی اقدام عالمی قوانین اورضابطوں کی خلاف ورزی تھا اور ایران کی مسلح افواج نے اپنی قانونی ذمہ داریوں پر عمل کیا ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایئرو اسپیس ڈویژن کے کمانڈر نے واضح کیا کہ ایران کی حدود پر جارحیت کرنے والوں کے لیے ہماری مسلح افواج کا جواب ہمیشہ سخت رہا ہے اور دوبارہ جارحیت کے صورت میں ہم ایسا ہی ردعمل پھر دکھائیں گے۔
بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادے نے کہا کہ پچھلے چالیس برس سے ہمیں دشمنوں کے حملوں کا سامنا رہا ہے تاہم میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ قومی سلامتی کا تحفظ اور ملک کی ارضی سالمیت دفاع ہماری مسلح افواج کی اہم ترین ذمہ داری ہے اور اس میں کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم میزائلوں اور اینٹی ایئر کرافٹ سسٹم سمیت دفاعی ضرورت کے تمام تر آلات و وسائل اندرونی ملک تیار کر رہے ہیں اور ایران کی سرحدوں میں داخل ہونے والے امریکی ڈرون طیارے کو بھی مکمل ایرانی ٹیکنالوجی سے تیار کیے جانے والے دفاعی نظام کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس امریکی جاسوس طیاروں کا بڑا کلیکشن موجود ہے جو نہ صرف ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزیوں کا ثبوت ہے بلکہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ امریکی عالمی قوانین اور ضابطوں پر توجہ دینے کے لیے تیار نہیں۔
یہاں اس بات کی یاد دہانی ضروری ہے کہ بیس اور اکیس جون کی درمیانی رات ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی فورس کے جوانوں نے ملک کی سمندری حدود میں داخل ہونے والے امریکی جاسوس طیار گلوبل ہاک کو مار گرایا تھا۔
ایران کی سمندری حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مار گرائے جانے والے امریکی جاسوس طیارے نے متحدہ عرب امارات میں قائم امریکہ کے فوجی اڈے سے پرواز کی تھی۔
اسی بات کے پیش نظر ایران کی وزارت خارجہ نے تہران میں متعین متحدہ عرب امارات کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے اس معاملے پر شدید اعتراض کیا۔
ایران کی وزارت خارجہ نے متحدہ عرب امارات کے ناظم الامور پر واضح کر دیا ہے کہ ایران، بیرونی قوتوں کو سمندری، فضائی اور زمینی حدود کی خلاف ورزی کے غرض سے سہولتوں کی فراہمی کو کسی صورت قبول نہیں کرے گا اور اس حوالے سے کوئی بھی ملک یہ نہیں کہہ سکتا کہ اس قسم کے واقعے سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔
اس سے پہلے سپاہ پاسدران انقلاب اسلامی کے ایئرو اسپیس ڈویژن کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادے نے بتایا تھا کہ ایران کی سمندری حدود میں مارے گرائے جانے والے امریکی جاسوس طیارے نے جمعرات اور جمعے کی درمیان رات بارہ بج کر چودہ منٹ پر متحدہ عرب امارات کے ایک فوجی اڈے سے پرواز کی تھی اور طویل راستہ طے کرنے بعد صبح چار بجے ایران کی آبی سرحدوں میں داخل ہوا تھا۔
بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادے کا کہنا تھا کہ امریکی جاسوس طیارے کو دو مرحلوں میں متعدد بار وارننگ دی گئی اور آخری بار صبح تین بج کر پچپن منٹ پر ایک اور انتباہ دیا گیا لیکن اس نے کوئی توجہ نہیں دی اور ایران کی آبی سرحدوں کی جانب مسلسل بڑھتا چلا آیا جس کے بعد چار بج کر پانچ منٹ پر اسے مار گرایا گیا۔
ایران نے جمعے کے روز تہران میں امریکی مفادات کی محافظ، سوئیز لینڈ کے سفیر کو بھی دفتر خارجہ میں طلب کر کے امریکہ ڈرون طیارے کی جانب سے ایران کی سمندری فضائی حدود کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج کیا تھا۔