Jun ۲۳, ۲۰۱۹ ۱۵:۱۵ Asia/Tehran
  • ایران ہرطرح کی جارحیت کا جواب دینے کے لئے تیار ہے

ایران کی مسلح افواج کے خاتم الانبیا سینٹرل ہیڈکوارٹر کے کمانڈر میجرجنرل غلام علی رشید نے کہا ہے کہ ایران کی مسلح افواج جنگ نہیں چاہتیں لیکن پوری طاقت کے ساتھ ایرانی عوام کے مفادات کا ہر طرح ک جارحیت اور خطرات کے مقابلے میں دفاع کریں گی۔

ایران کی مسلح افواج کے خاتم الانبیا کے سینٹرل ہیڈکوارٹر کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی رشید نے اتوار کو سپاہ پاسداران کے ایئرڈیفنس سسٹم کی سینٹرل کمانڈ کا دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ایشیا میں جنگ چھڑنے کی صورت میں اس کے دائرے اور وقت کو کنٹرول کرنا کسی بھی ملک کے بس کی بات نہیں ہوگی۔

میجرجنرل رشید نے کہا کہ علاقے کے عوام کے مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یا تو علاقے کے سبھی ممالک ایک ساتھ امن و استحکام کے راستے گامزن رہیں گے یا پھر امریکا کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں اور علاقے کے بعض ملکوں کی اشتعال انگیزیوں کی وجہ سے عدم استحکام اور جنگ میں الجھ جائیں گے۔

ایران کی مسلح افواج کے خاتم الانبیا سینٹرل ہیڈکوارٹر کے کمانڈر میجر جنرل رشید نے کہا کہ امریکا کو چاہئے کہ وہ علاقے میں اپنی غلط پالیسیوں سے دستبردار ہو کر خطے میں موجود دہشت گرد امریکی فوجیوں کی جان کی حفاطت کے لئے سنجیدہ روّیہ اپنائے۔

دوسری جانب ایران کے نیشنل کارٹوگرافیک سینٹر کے سربراہ نے کہا ہے کہ جو امریکی ڈرون طیارے ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کے بعد مار گرایا گیا ہے وہ ایران کی فضائی حدود میں چار میل تک اندر غیر قانونی طریقے سے داخل ہوگیا تھا۔ ایران کے نیشنل کارٹوگرافک سینٹر کے سربراہ مسعود شفیعی چافی نے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے جاسوس ڈرون طیار نے جو متحدہ عرب امارات کی ایک ایئربیس سے اڑا تھا ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ ڈرون طیارہ بین الاقوامی سمندری حدود میں گرا ہوتا تو اس کا ملبہ امریکی فوجی اٹھا کر لے جاتے اور وہ اپنے سارے ثبوت مٹادیتے۔ واضح رہے کہ گذشتہ جمعرات بیس جون کو ایران کی سپاہ پاسداران کے اینٹی ایئرکرافٹ یونٹ نے امریکہ  کے دیوہیکل ڈرون طیارے کو اس وقت مارا گرایا جب اس نے ایران کے جنوبی صوبے ہرمزگان میں فضائی حدوں کی خلاف ورزی کی تھی۔

ایران کی فضائی حدود میں نشانہ بننے والا یہ طیارہ ایران کی سمندری حدود میں گرکر تباہ ہوا لیکن امریکی حکام نے ابتدا میں یہ دعوی کیا تھا کہ طیارے نے ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں کی تھی اور بین الاقوامی سمندر کے اوپر فضا میں پرواز کر رہا تھا۔

ٹیگس