امریکا کی ساری دھمکیاں بے کار، منہ کی کھانے کے بعد سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کی حقیقت ... مقالہ
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی آئی آر جی سی نے ملک کے جنوبی صوبے ہرمزگان کے ساحلی علاقے میں امریکا کے ایک ڈرون طیارے کو سرنگوں کر دیا ۔
آئی آر جی سی نے جمعرات کو جاری بیان میں کہا ہے کہ امریکا کے جاسوسی ڈرون گلوبل ہاک کو اس کی فضائیہ نے کوہ مبارک علاقے میں مار گرایا ہے، اس لئے کہ اس ڈرون نے ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی ۔
یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امریکا کے اس پیشرفتہ ڈرون کو ایران کی فضائیہ نے کس ہتھیار سے سرنگوں کیا ؟
ایران نے امریکا کے اس ڈرون طیارے کو اپنے سوم خرداد نامی ائیر ڈیفنس سسٹم سے نشانہ بنایا ۔
میزائل ڈیفنس سسٹم مقامی سطح پر بنا ائیر ڈیفنس سسٹم ہے اور اس کی تقریبا پانچ سال پہلے رونمائی ہو چکی ہے ۔
واضح رہے کہ گلوبل ہاک یا آر کیو-4 سی امریکا کے سب سے پیشرفتہ جاسوسی طیاروں میں سے ایک ہے جس کی تعمیر میں 20 کروڑ ڈالر کا خرچ آتا ہے ۔
ایران کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ کی وجہ سے امریکا نے حال ہی میں اپنے بمبار طیارے اور طیارہ بردار جنگی بیڑے خلیج فارس میں تعینات کردیئے ہیں ۔ امریکا، ایران پر مذاکرات کرنے اور ایک نیا ایٹمی معاہدہ کرنے کے لئے دباؤ ڈال رہا ہے اور وہ ایران سے اپنے رویہ میں تبدیلی کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔
حالانکہ ایران نے امریکا کی دھمکیوں اور دباؤ کو مسترد کر دیا ہے اور اس کا خیال ہے کہ یہ امریکا ہے جسے دوسرے ممالک کے امور میں مداخلت کے اپنے سلوک کو بدلنے کی ضرورت ہے ۔
ایران کی مزاحمت کی وجہ سے امریکا کے لہجے میں تبدیلی پیدا ہو گئی ہے اور اس نے مذاکرات کے لئے رکھی اپنی تمام شرطوں کو واپس لے لیا ہے ۔
اس کے باوجود ایران نے مذاکرات کی تجویز کو دکھاوا قرار دے کر مسترد کر دیا ہے اور ایرانی صدر نے اعلان کیا ہے کہ امریکا کو کسی بھی طرح کے مذاکرات کے لئے ایٹمی معاہدے سے نکلنے سے پہلے والی حالت میں واپس لوٹنا ہوگا۔
ایران نے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے امریکی ڈرون کو سرنگوں کرکے واضح وارننگ دے دی ہے کہ وہ اپنی فضائی حدود کی حفاظت میں کسی بھی طرح کا سمجھوتہ نہیں کرے گا ۔
تہران نے اپنے اس قدم سے یہ بھی پیغام دے دیا ہے کہ وہ امریکا سے جنگ نہیں چاہتا لیکن اگر اس پر جنگ مسلط کی گئی تو امریکا کی اس علاقے میں اور دنیا کی بڑی طاقت کی حیثیت سے یہ آخری جنگ ہوگي جس میں اسے توہین آمیز شکست کا منہ دیکھنا پڑے گا ۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ ایران میں 3 اہداف پر حملے سے 150 افراد جاں بحق ہو سکتے تھے اس لئے انہوں نے حملے سے ٹھیک 10 منٹ پہلے حملے کا اپنا حکم واپس لے لیا ۔
ٹرمپ کا دعوی ہے کہ ایک ڈرون طیارے کی سرنگونی کا انتقام لینے کے لئے ایسا حملہ جس میں اتنے افراد کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو، مناسب قدم نہیں ہوتا ۔
ٹرمپ نے ٹویٹ کرکے دعوی کیا کہ انہوں نے ایران پر محدود حملے کا حکم، حملہ شروع ہونے سے ٹھیک پہلے واپس لے لیا ۔
انہوں دعوی کیا کہ میں جلد بازی میں نہیں ہوں، ہماری فوج نے نیا ڈرون تیار کر لیا ہے جو مشن پر جانے کے لئے تیار ہے ۔
حملے کا حکم واپس لینے کے جس سبب کا ٹرمپ نے ذکر کیا ہے، فوجی ماہرین نے اسے مسترد کر دیا ہے ۔
ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی صدر نے اس حملے کا حکم ایران کے وسیع جوابی حملے کو مد نظر رکھتے ہوئے واپس لیا ہے ۔
امریکا کے کسی بھی حملے کے جواب میں ایران محدود کاروائی نہیں کرے گا بلکہ وہ علاقے میں موجود امریکی فوجی ٹھکانوں اور ان ممالک کو نشانہ بنائے گا، جہاں سے امریکا، ایران پر حملہ کرے گا ۔