امریکی حکومت علاقے میں بحران اور کشیدگی کی اصل جڑ ہے: حسن روحانی
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے کل منگل کی رات اپنے فرانسیسی ہم منصب امانوئل مکرون کے ساتھ ٹیلی فونی گفتگو میں کہا کہ ایران علاقے میں تنازعات بڑھانا نہیں چاہتا اور امریکہ سمیت کسی بھی ملک کے ساتھ جنگ کرنا نہیں چاہتا تاہم اگر امریکہ نے اپنی جارحیت جاری رکھی تو انھیں دندان شکن جواب دیا جائے گا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکہ کو علاقے میں ناامنی اور کشیدگی پھیلانے کا جڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے امریکی جاسوس طیارے کو کئی مرتبہ متنبہ کیا لیکن اس نے ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے سلسلے کو جاری رکھا جس پر اسے سرنگوں کردیا گیا۔
صدرمملکت نے کہا کہ اگر جوہری معاہدے کے تمام فریقین نے اس معاہدے پر مکمل عمل کیا ہوتا تو آج علاقے اور دنیا میں مثبت تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ بلا شک امریکی صدر کی جانب سے جوہری معاہدے سے یک طرفہ علیحدگی نہ فقط امریکی، یورپی اور ایرانی عوام کے مفاد میں نہیں تھی بلکہ علاقائی اور عالمی امن کے بھی خلاف تھی۔
انہوں نے کہا کہ جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کے بعد ایران کی جانب سے اس معاہدے کی پاسداری در اصل یورپی فریقین کی جانب سے ہمارے اقتصادی مفادات کی فراہمی سمیت بینکاری تعلقات اور تیل کی فروخت سے مشروط تھی لیکن بد قسمتی سے ہمارے مفادات کو مد نظر نہیں رکھا گیا اور ایران کو اس معاہدے سے فائدہ حاصل نہیں ہوا جس کی وجہ سے جوہری معاہدے کی شق نمبر 26 اور 36 کے تحت ہم نے اپنے وعدوں میں کمی لانے کا فیصلہ کیا۔
حسن روحانی نے اس بات پر زور دیا کہ ہم دوبارہ جوہری معاہدے پر مذاکرات نہیں کریں گے اس لئے کہ امریکیوں نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی اور ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کے ساتھ ثابت کردیا کہ وہ ہرگز مسائل کا حل نہیں چاہتے ۔
فرانس کے صدرامانوئل مکرون نے اس ٹیلی فونی گفتگو میں امریکہ کی جانب سے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کرنے اور ایران پر پابندیوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فرانس نے جوہری معاہدے کے فریقوں خاص طور سے امریکہ کو اس معاہدے کے تحفظ کیلئے قائل کرنے کی کوشش کی اور یہ سلسلہ جاری ہے۔