رضاکارانہ عمل سے پسپائی سے متعلق ایران کا اگلا قدم
ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سیکریرٹی نے اعلان کیا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے تحت ایران کی جانب سے رضاکارانہ طور پر کئے جانے والے وعدوں سے پسپائی کے دوسرے مرحلے کا وقت قریب آنے کے موقع پر یورپ کی جانب سے ایران پر وعدوں کو باقی رکھنے کے سلسلے میں دباؤ بڑھ گیا ہے۔
علی شمخانی نے ایک تحریری بیان میں تینوں یورپی ملکوں کے بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جو سیاسی رسوائی کا مکمل مصداق بھی ہے، کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کا پابندیوں کا حربہ ایک ہی سکے کا دو رخی کھیل ہے جو یورپ کے ساتھ ایک سال کے لاحاصل مذاکرات کے بعد ماضی سے کہیں زیادہ آشکار ہوتا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے فیصلے کے مطابق ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی چبیسویں اور چھتیسویں شق کے دائرے میں سات جولائی سے اپنے وعدوں سے دستبرداری کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہو رہا ہے تاکہ ایران کے صبر سے غلط فائدہ اٹھانے والے ممالک، اس بات کو سمجھ سکیں کہ ایران کا جواب، ایرانی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے امریکی ڈرون طیارے کو مار گرائے جانے کی مانند ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے آٹھ مئی کو ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کی سالانہ تاریخ اور گروپ چار جمع ایک کی جانب سے جوابی عملی اقدامات کے فقدان کی مناسبت سے اعلان کیا ہے کہ ایران اپنے رضاکارنہ اقدامات سے دستبردار ہونے کے عملی اقدامات شروع کر رہا ہے۔