برطانیہ علاقے میں بحری بیڑے بھیجنے سے گریز کرے، ترجمان حکومت ایران
حکومت ایران کے ترجمان نے مغربی ایشیا کی آبی حدود میں بحری بیڑے بھیجنے کے برطانوی فیصلے پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔
تہران میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حکومت ایران کے ترجمان علی ربیعی نے کہا کہ خطے کے آبی راستوں کی سیکورٹی علاقے کے ملکوں کے ذریعے کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ، بحری بیڑے بھیجنے سے گریز کرے کیونکہ ایسی ہی صورت میں علاقے کی آبی گزرگاہوں کو سلامتی کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔
حکومت ایران کے ترجمان نے آبنائے جبل الطارق میں ایرانی تیل بردار بحری جہاز روکے جانے کے واقعے کو بحری قزاقی قرار دیتے ہوئے مذکورہ بحری جہاز کے عملے کو برطانوی فوج نے یرغمال بنا رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم برطانوی فوج کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے ایرانی شہریوں کی رہائی کے لیے قانونی چارہ جوئی میں مصروف ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ برطانوی بحریہ نے جمعرات چار جولائی کو آبنائے جبل الطارق میں اسپین کی حدود سے گرزنے والے ایرانی تیل بردار بحری جہاز پر ناجائز قبضہ کر لیا۔
واضح رہے کہ آبنائے جبل الطارق کے معاملے پر اسپین اور برطانیہ کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں اور حکومت اسپین کا کہنا ہے کہ برطانیہ نے امریکہ کے کہنے پر ایرانی تیل بردار بحری جہاز پر قبضہ کیا ہے۔
برطانیہ اور امریکہ کا دعوی ہے کہ ایرانی بحری جہاز یورپی یونین کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شام کے لیے تیل لے کر جا رہا تھا۔