اگر 33 روزہ جنگ نہ رکتی تو اسرائیلی فوج ختم ہوجاتی : جنرل قاسم سلیمانی
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے قدس بریگیڈ کے کمانڈر نے غاصب صیہونی حکومت کی 2006 میں لبنان پر مسلط کردہ تینتس روزہ جارحیت کے مقابلے میں حزب اللہ لبنان کی مزاحمت کی تشریح کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ جارحیت بند نہ ہوئی ہوتی تو اسرائیلی فوج ختم ہوجاتی۔
پاسداران انقلاب کی سپاہ قدس کے کمانڈر، جنرل قاسم سلیمانی نے ، رہبر انقلاب اسلامی اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی کتابوں اور تحریروں کے نشریاتی ادارے کے ساتھ گفتگو میں لبنان کے خلاف، غاصب صیہونی حکومت کی تینتس روزہ جارحیت کی تفصیلات بیان کیں۔
انھوں نے کہا کہ عراق میں امریکی افواج کی موجودگی اور اس خطے میں رعب و وحشت کی فضا قائم کرنا، غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ رجعت پسند عرب حکومتوں کی آشکارا اور خفیہ تعاون کے لئے فضا کو سازگار بنانا اور حزب اللہ سے نجات حاصل کرنا، لبنان کے خلاف صیہونی حکومت کی تینتس روزہ جارحیت کے، تین اہم اہداف تھے۔
جنرل قاسم سلیمانی نے اپنی اس گفتگو میں، صیہونی حکومت کی تینتس روزہ جارحیت کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے ساتھ ایران کے اعلی رتبہ حکام کی میٹنگ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے اس نشست میں، ان کی یعنی جنرل قاسم سلیمانی کی رپورٹ سننے کے بعد فرمایا کہ ، میں سمجھتا ہوں کہ اس جنگ میں اسی طرح کامیابی ملے گی جس طرح جنگ خندق میں کامیابی ملی تھی ۔
سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی نے بتایا کہ وہ لبنان واپس گئے اور حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ تک رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی سفارشات اور ہدایات پہنچائیں ۔انھوں نے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی کے اس پیغام نے حزب اللہ میں نئی روح پھونک دی اور حزب اللہ کو یقین ہوگیا کہ اس جنگ میں کامیابی اس کے قدم چومے گی ۔
جنرل قاسم سلیمانی نےتینتس روزہ جنگ میں حزب اللہ کی بعض جنگی حکمت عملی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دوسری جنگوں کے برخلاف جن میں اگلے محاذ پر مورچے بنائے جاتے ہیں، اس جنگ میں کوئی ایک مرکز اگلا مورچہ نہیں تھا بلکہ ہر نقطہ ایک مورچہ تھا۔
سپاہ قدس کے کمانڈر نے اس جنگ میں صیہونیوں پر لگائے جانے والے حزب اللہ کی کاری ضربوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سید حسن نصراللہ کی تقریر کے دوران حزب اللہ نے اپنا پہلا میزائل داغا جس میں ایک اسرائیلی جنگی کشتی کو نشانہ بنایا گیا۔
جنرل قاسم سلیمانی نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ یہ جارحیت کس طرح بند ہوئی، اس وقت کے قطر کے وزیر خارجہ سے امریکی عہدیدار جان بولٹن اور اقوام متحدہ میں تعینات اسرائیلی سفیر کی ملاقات کا ذکر کیا ۔ انھوں نے بتایا کہ اسرائیلیوں نے اپنی تمام شرطوں سے صرف نظر کرلیا اور حزب اللہ کی شرائط کو ماننے پر مجبور ہوگئے ۔انھوں نے بتایا کہ صیہونی حکومت نے حزب اللہ کی شرائط پر جنگ بندی کو قبول کیا اور اس طرح تینتس روزہ اسرائیلی جارحیت میں حزب اللہ کو فتح عظیم حاصل ہوئی ۔