Jan ۰۵, ۲۰۲۰ ۰۷:۲۲ Asia/Tehran
  • جوابی کاروائی سے ایران کو روکنے کے لئے امریکا نے 16 ممالک کا دامن تھاما

اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے ایک سینئر کمانڈر کا کہنا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد امریکا نے 16 ممالک سے ثالثی کی درخواست کی تاکہ ایران کچھ نہ کرے یا اگر کچھ کرے تو کسی امریکی رہنما کو قتل کر دے۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جنرل احمد رضا پوردستان نے ورامین کی مسجد مہدیہ میں جنرل قاسم سلیمانی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے منعقد پروگرام میں کہا کہ امریکا نے علاقے کو نا امن کرنے کے لئے 7 ٹریلین ڈالر خرچ کئے لیکن جنرل قاسم سلیمانی نے امریکا کے تمام منصوبوں پر پانی پھیر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے مواخذے کی وجہ سے ٹرمپ اور ان کی حکومت اپنی ناکامیابیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے بہت سخت اقدامات انجام دینے والے ہیں کیونکہ شام، عراق اور افغانستان میں امریکا کی ناکامیاں ٹرمپ اور ان کی حکومت سے وابستہ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد امریکا نے 16 ممالک سے ثالثی کی درخواست کی تاکہ ایران کچھ نہ کرے یا اگر کچھ کرے تو کسی امریکی رہنما کو قتل کر دے۔

جنرل پوردستان کا کہنا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی کا قتل ملک کے لئے بہت سخت تھا لیکن آپ یقین کریں جنرل قاسم سلیمانی کا خون پائمال نہيں ہوگا اور امریکی اقدام کا سختی سے جواب دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم انقلاب خمینی کے فرزند ہیں، بے شک مزاحمتی محاذ کی راہ پر مزید طاقت کے ساتھ قدم بڑھائیں گے اور ایران کے نام کو روز بہ روز طاقتور کریں گے۔

ایرانی فوج کے اس سینئر جنرل کا کہنا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی کا نام اور ان کی یاد کبھی فراموش نہیں ہو سکتی، جنرل سلیمانی شہید ہوگئے لیکن پانچ کروڑ سے زیادہ قاسم سلیمانی وجود میں آ گئے۔  

ان کا کہنا تھا کہ جب انسان کی روح عظیم ہو جاتی ہے، جسم زحمت اٹھاتا ہے تو اس عظیم روح کا اجر یہ ہوتا ہے کہ انسان تمام چيزوں کو چھوڑ دیتا ہے تاکہ ولایت سے جدا نہ ہو اور بغیر چوں و چرا کہ ولایت اور رہبر کی پیروی کرتا ہے، ملک کے عظیم شہداء بحران کے وقت تمام چیزوں سے لاتعلق ہوگئے تھے اور ان کو ولایت، رہبری اور عوام کی تشویش تھی۔

جنرل احمد رضا پوردستان کا کہنا تھا کہ جنرل سلیمانی نے کبھی بھی عیش و عشرت کی تمنا نہیں کی اور انہوں نے ہمیشہ ہی رضاکاروں اور اپنے ما تحتوں کی فلاح و بہبودی کی خواہش کی۔

جنرل قاسم سلیمانی نے کبھی بھی اپنے اور اپنے خاندان کے لئے حکومتی آسائیشوں سے استفادہ نہیں کیا، جنرل قاسم سلیمانی نے کبھی بھی وار روم سے جنگ کی ہدایت نہیں کی، ہمیشہ میدان جنگ میں ہوتے تھے اور دنیا میں جنگی کمانڈر کی حیثیت سے پہچانے جاتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی رہبر کے فرمان پر ہم تن گوش رہتے تھے، وہ ایسے کمانڈر تھے جو بغیر چوں و چرا کے ولایت اور امامت کی پیروی کرتے تھے، ان کا کردار حضرت علی کی امامت کے زمانے میں ان کے کمانڈر مالک اشتر کی طرح تھا۔

جنرل پوردستان کا کہنا تھا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت، عظیم شہادت تھی جو انہیں نصیب ہوئی۔

ٹیگس