آئی اے ای اے نے ایران کے سلسلے میں پینترا بدلا
آئی اے ای اے کے ڈائریکٹرجنرل نے امریکا کی ہمنوائی کرتے ہوئے ایران مخالف اپنے دعوے میں تہران سے کہا ہے کہ وہ اپنے ایٹمی پروگرام کے بارے میں مزید شفاف سازی کرے البتہ آئی اے ای اے نے ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران نے اپنے وعدوں پر پوری طرح سے عمل کیا ہے
ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے سربراہ نے ایٹمی معاہدے پر ایران کی جانب سے مکمل پابندی کے تعلق سے ادارے کی رپورٹوں کے برخلاف اور کسی ثبوت کے بغیر ایران سے کہا کہ وہ اپنے ایٹمی پروگراموں کے بارے میں مزید شفافیت کا مظاہرہ کرے۔
انہوں نے کوئی ثبوت پیش کئے بغیر یہ دعوا کیا کہ تہران کی ایک سائٹ میں یورینیم کے ذرات ملے ہیں -
آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل ماریانو گروسی نے یہ بھی کہا کہ ایجنسی کے ساتھ ایران کا تعاون اور اس میں شفافیت ضروری ہے۔
اس درمیان آئی اے ای اے نے منگل کو اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ تہران نے اپنے وعدوں پر پوری طرح عمل کیا ہے تاہم اس نے کہا ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے میں یورینیم کی افزودگی کی جو سطح معین کی ہے اسے اُس نے پانچ گنا زیادہ بڑھا دیا ہے -
ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف یہ نیا تشہیراتی ہنگامہ ایک ایسے وقت شروع ہوا ہے جب خود ایجنسی نے بارہ سے زائد مرتبہ اپنی رپورٹوں میں صراحت کے ساتھ کہا ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے کی مکمل پاسداری کی ہے-
آئی اے ای میں ایران کے مستقل نمائندے کاظم غریب آبادی نے ایٹمی معاہدے پر ایران کی جانب سے عمل درآمد کے بارے میں ایجنسی کی تازہ رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد کہا کہ یہ رپورٹ ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ایران سولہ جنوری دوہزار سولہ سے ایٹمی معاہدے پر پوری طرح سے عمل کررہا ہے -
دوسری جانب ایجنسی میں روس کے نمائندے نے آئی اے ای اے کی تازہ رپورٹ پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ایران کے خلاف جو باتیں کی جا رہی ہیں وہ امریکی کوششوں اور سازشوں کا نتیجہ ہیں -
روسی نمائندے نے کہا کہ اگر امریکا اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرلے تو ایٹمی معاہدے پرعمل درآمد پر ایران کی جانب سے جو روک لگائی گئی ہے وہ چند روز کے دوران دوبارہ بحال ہو سکتی ہے-
مئی دوہزار اٹھارہ میں ایٹمی معاہدے سے امریکا کی غیر قانونی علیحدگی کے بعد یورپ نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ایٹمی معاہدے کو باقی رکھے گا اور اس معاہدے میں ایران کو جو اقتصادی فوائد دئے گئے ہیں ان کو عملی جامہ پہنائے گا۔ لیکن یورپ نے ایک سال کا عرصہ گذرجانے کے بعد بھی اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا جس کے بعد ایران نے ساٹھ ساٹھ روز کی مہلت دے کر پانچ مرحلوں میں اپنے وعدوں پر عمل درآمد کو معطل کردیا اور کہا کہ جیسے ہی مقابل فریق ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد شروع کردیں گے ایران بھی پوری طرح سے اپنے وعدوں پر دوبارہ عمل درآمد شروع کردے گا ۔